Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 49
وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں ءَاِذَا : کیا۔ جب كُنَّا : ہم ہوگئے عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم یقینا لَمَبْعُوْثُوْنَ : پھر جی اٹھیں گے خَلْقًا : پیدائش جَدِيْدًا : نئی
اور کہتے ہیں کیا جب ہم ہوجائیں ہڈیاں اور چورا چورا پھر اٹھیں گے نئے بن کر11
11 یعنی آپ پر مسحور و مجنون یا شاعر و کاہن وغیرہ کی مثالیں چسپاں کرنا تو تعجب انگیز تھا ہی، اس سے زیادہ قابل تعجب وہ دلیل ہے جو (معاذ اللہ) مسحور و مجنون ثابت کرنے کے لیے پیش کرتے تھے جس کا خلاصہ یہ تھا کہ موت کے بعد ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ آدمی کا بدن گل سڑ کر سفید ہڈیاں رہ جاتی ہیں تھوڑے دنوں بعد وہ بھی ریزہ ریزہ ہو کر مٹی میں مل جاتی ہیں۔ کیا کوئی ذی ہوش یہ تجویز کرسکتا ہے کہ یہ ہڈیوں کا چورہ اور خاک کے ریزے دوبارہ جی اٹھیں گے ؟ اور انسانی حیات ان منتشر ذرات میں عود کر آئے گی ؟ اگر پیغمبر ایسی ناممکن بات کی خبر دیتے ہیں تو ثابت ہوتا ہے کہ (العیاذ باللہ) ان کی دماغی صحت بحال نہیں ہے۔
Top