Tafseer-e-Usmani - Al-Israa : 16
وَ اِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْیَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْهَا فَفَسَقُوْا فِیْهَا فَحَقَّ عَلَیْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِیْرًا
وَاِذَآ : اور جب اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اَنْ نُّهْلِكَ : کہ ہم ہلاک کریں قَرْيَةً : کوئی بستی اَمَرْنَا : ہم نے حکم بھیجا مُتْرَفِيْهَا : اس کے خوشحال لوگ فَفَسَقُوْا : تو انہوں نے نافرمانی کی فِيْهَا : اس میں فَحَقَّ : پھر پوری ہوگئی عَلَيْهَا : ان پر الْقَوْلُ : بات فَدَمَّرْنٰهَا : پھر ہم نے انہیں ہلاک کیا تَدْمِيْرًا : پوری طرح ہلاک
اور جب ہم نے چاہا کہ غارت کریں کسی بستی کو حکم بھیج دیا اس کے عیش کرنے والوں کو پھر انہوں نے نافرمانی کی اس میں تب ثابت ہوگئی ان پر بات پھر اکھاڑ مارا ہم نے ان کو اٹھا کر6 
6  یعنی جب بداعمالیوں کی بدولت کسی بستی کو تباہ کرنا ہوتا ہے تو یوں ہی دفعۃً پکڑ کر ہلاک نہیں کردیتے، بلکہ اتمام حجت کے بعد سزا دی جاتی ہے۔ اول پیغمبر یا اس کے نائبین کی زبانی خدائی احکام ان کو پہنچائے جاتے ہیں۔ خصوصاً وہاں کے امراء اور با رسوخ لوگوں کو جن کے ماننے نہ ماننے کا اثر جمہور پر پڑتا ہے، آگاہ کیا جاتا ہے۔ جب یہ بڑی ناک والے سمجھ بوجھ کر خدائی پیغام کو رد کردیتے اور کھلے بندوں نافرمانیاں کر کے تمام بستی کی فضا کو مسموم و مکدر بنا دیتے ہیں، اس وقت وہ بستی اپنے کو اعلانیہ مجرم ثابت کر کے عذاب الٰہی کی مستحق ہوجاتی ہے (نَعُوْذُ باللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا) (تنبیہ) وَقَالَ بَعْضُ السَّلَفِ اَنَّ الْاَمْرَ فِیْ قَوْلِہٖ تَعَالٰی " اَمَرْنَا مُتْرَفِیْہَا " اَمْرٌ تَکْوِیْنِیٌّ قَدْرِیٌّ بالْفِسْقِ وَقَوْلُہ، تَعَالٰی " اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَاْمُرُ بالْفَحْشَاءِ " مَعْنَاہُ نَفْیُ الْاَمْرِ التَّشْرِیْعِیِّ فَلَاَ مُنَافَاۃَ ۔ فَافْہَمْ ۔
Top