Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 55
فَشٰرِبُوْنَ شُرْبَ الْهِیْمِؕ
فَشٰرِبُوْنَ : پھر پینے والے ہو شُرْبَ الْهِيْمِ : پینا پیاسے اونٹ کی طرح کا
اور پیو گے بھی تو اس طرح جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں
فشربون شرب الھیم۔ یہ نافع، عاصم اور حمزہ کی قرأت ہے باقی قراء نے اسے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے یہ دونوں عمدہ لعنتیں ہیں عرب کہتے ہیں : شربت شربا و شربا و شربا و شربا یعنی شین اور راء پر ضمہ ہے۔ ابو زید نے کہا : میں نے عربوں کو شین کے ضمہ، فتحہ اور کسرہ کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے فتحہ یہی صحیح مصدر ہے کیونکہ ثلاثی سے ہر مصدر فعل کے وزن پر ہوتا ہے کیا تو نہیں دیکھتا کہ تو اسے ایک دفعہ کے عمل کی طرف پھیر دیتا ہے تو کہتا ہے : فعلۃ جس طرح شربۃ اور ضمہ کے ساتھ یہ اس سے اسم ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مفتوح اور مضموم دونوں مصدر ہیں شراب جس طرح اکل شرب جیسے ذکر اور شرب جو کسرہ کے ساتھ ہو اس سے مراد مشروب ہے جس طرح طحن مطحون کے معنی میں ہے ھیم سے مراد پیا سے اونٹ ہیں جو بیماری کی وجہ سے سیراب نہیں ہوتے، حضرت ابن عباس، عکرمہ، قتادہ، سدی اور دوسرے علماء نے یہی کہا : عکرمہ نے یہ بھی کہا ہے : اس سے مراد مریض اونٹ ہیں۔ ضحاک نے کہا : ھیم سے مراد ایسے اونٹ ہیں جنہیں کوئی بیماری لگ جاتی ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید پیاس لا حق ہوتی ہے اس کا واحد اھیم ہے اس کی مونث ھیماء ہے اس بیماری کو ھیام کہتے ہیں۔ قیاس بن ملوح نے کہا : یقال بہ داء الھیام اصابہ وقد علمت نفس مکان شفائھا (1) یہ کہا جاتا ہے : اسے ہیام کی بیماری ہے جب کہ میرا نفس اس کی شفاء کے مکان سے آگاہ ہے۔ قوم ھیم پیاسے لوگ۔ ھاموا ھیاما وہ پیاسے ہوگئے عربوں میں سے کچھ اونٹوں کے بارے میں کہتے ہیں : ھائم، ھائمۃ اس کی جمع ھیم ہے۔ ضحاک، اخفش، ابن عینیہ اور ابن کسی ان نے کہا : ھیم سے مراد نرم ہموار زمین ہے جس میں ریت ہو۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے : یہ ریت کی طرح پیتے ہیں وہ پانی سے سیراب نہیں ہوتے۔ یہ کہا جاتا ہے جو سیراب نہ ہو وہ اونٹ ہو یا ریت ہو اسے ھیم اور ھیماء کہتے ہیں : صحاک میں ہے : ھیام سے مراد شدید پیاس ہے ھیام سے مراد ایسا عشق جو جنون کی طرح ہو۔ ھیام ایسی بیماری ہے جو اونٹ کو لگتی ہے تو وہ زمین میں سرگرداں رہتا ہے چرتا نہیں یہ جملہ بولا جاتا ہے : ناقۃ ھیمائ۔ ھیماء سے مراد ایسا جنگل ہے جس میں پانی نہ ہو۔ ھیام سے مراد ایسی ریت ہے جو ہاتھ سے بہنے سے نہیں رکتی اس کی جمع ھیم ہے جس طرح قذال اور قذل ہے۔ ھیام سے مراد پیاسے اونٹ ہیں اس کا واحد ھیمان ہے ناقۃ ھیماء جس طرح عطشان کی جمع عطاش آتی ہے۔ 1 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 457
Top