Urwatul-Wusqaa - As-Saff : 3
كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
كَبُرَ مَقْتًا : بڑا ہے بغض میں۔ ناراضگی میں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں اَنْ تَقُوْلُوْا : کہ تم کہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
اللہ کو یہ (بات) بہت ناگوار لگتی ہے کہ تم وہ (باتیں) کہو جو کرتے نہیں ہو (بد اخلاق کبھی اچھے نہیں ہوتے)
جو لوگ کریں کچھ اور کہیں کچھ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ناراضگی کا باعث ہیں 3 ؎ (مقتا) کا مادہ م ق ت ہے اور اس مادہ کے جو الفاظ قرآن کریم میں بیان ہوئے وہ مقت ، مقتا اور مقتکم کے ہیں ۔ مقت کا لفظ سورة المو من کی آیت 10 میں آیا ہے۔ ( مقتا ً ) سورة النساء کی آیت 22 ، سورة فاطر کی آیت 39 ، سورة المؤمن کی آیت 35 میں اور ( مقتکم) کا لفظ بھی سورة المؤمن ہی کی آیت 10 میں آیا ہے اور کہا جاتا ہے کہ المقت اشد الابغاض اور یہ کہ المقت بغض من امر قبیح رکبہ ” حد درجہ کا بغض “ اور یہ وہ بغض ہے جو کسی قبیح حرکت کے باعث ہو مطلب یہ ہے کہ انسان کی یہ حرکت کہ وہ زبان سے کچھ کہے اور فعل سے کچھ کرے ، ایسی بری حرکت ہے جو اللہ تعالیٰ کی دشمنی اور شدت بغض کا سبب بنتی ہے ۔ اس لیے اس کی برائی کا اندازہ خود ہی لگا لو کہ یہ کتنی بری چیز ہے ۔ یہ گویا گزشتہ آیت کی مزید تشریح کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ لوگ بہت ہی برے لوگ ہیں جو زبانوں سے کچھ کہیں اور افعال ان کے کچھ ہوں اور دونوں میں واضح تضاد موجود ہو اور یہ وہی بات ہے کہ دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت۔ احادیث میں ہے کہ ” نبی اعظم و آخر ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شب معراج میں میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے تھے ۔ جب ہونٹوں کو کاٹا جاتا تو وہ پھر پہلے کی طرح درست ہوجاتے ۔ میں نے پوچھا اے جبریل ! یہ کون لوگ ہیں ؟ جبریل نے کہا یہ آپ کی امت کے خطباء میں جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں ، جو کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور اس پر عمل نہیں کرتے “ اس میں مذہبی رہنمائوں ، علمائے اسلام ، مفتیان شرح متین ، شیوخ الاشیاخ اور حضرت العلام کے لیے ایک بہت بڑی نصیحت ہے اگر وہ نصیحت حاصل کرنا چاہیں لیکن اس وقت ہمارے عوام و خواص کی جو حالت ہے وہ بالکل اس کے برعکس ہے اور پھر لطف یہ ہے کہ اس کو مزید اس کے برعکس بنا کر ، دیکھ کر ہم خوش ہیں۔ حکومت کے ایوانوں سے لے کر مسجد و مکتب اور محراب و منبر تک سارے خواص پر ایک ایک نظر پھیرتے چلے جائو اس طرح کا تضاد موجود نہ ہو اتو میرے لیے جو سزا آپ تجویز کریں اور اگر حالات ہر جگہ ایسے ہی نظر آئیں تو اپنی اصلاح کی فکر کریں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے اور نفاق سے اتنے دور رہو جتنے آسمان و زمین ایک دوسرے سے دورر ہیں۔
Top