Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 87
تَرْجِعُوْنَهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
تَرْجِعُوْنَهَآ : تم لوٹاتے اس کو اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم صٰدِقِيْنَ : سچے
تو اس (مرنے والے) کی روح کو کیوں نہیں لوٹا لیتے اگر تم سچے ہو ؟
تم اس کو لوٹا کیوں نہیں لیتے اگر تم سچے ہو ؟ 78۔ غور کرو کہ یہ کس کو لوٹائے جانے کا کہا جا رہا ہے اس مرنے والے کے جسم کو یا جان کو ؟ اگر جسم اور جان ایک ہی چیز ہیں تو جسم تو تمہاری آنکھوں کے سامنے پڑا ہے یہ تو کہیں گیا ہی نہیں اور نہ ہی کہیں جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کے جانے کا کوئی ارادہ ہے اس کو تو تم خود ہی کہیں لے جائو گے جدھر بھی لے جائو گے۔ اس کو ممی (Mumme) بنانا چاہتے ہو تو بنالو ‘ اس کو جلانا چاہتے ہو تو جلالو ‘ اس کو دفن کرنا چاہتے ہو تو کرلو ‘ اس کو بوٹی بوٹی اور بیرہ بیرہ کرنا چاہتے ہو تو کرلو یعنی اس کے ساتھ جو کچھ کرو گے خود ہی کرو گے یہ تو کہیں نھی نہیں جائے گا اور نہ ہی جاسکے گا پھر تم نے روکنا ہے تو کس کو اور تم سے اللہ ربِّ کریم جو کچھ کہہ رہا ہے کہ اگر تم کسی ضابطہ کے پابند نہیں ہو تو اس کو روک لو اگر تم روک سکتے ہو ؟ جب اس سے کچھ نکلا ہی نہیں تو اللہ تعالیٰ کا یہ کلام کیا آپ سے مذاق کر رہا ہے ؟ رُوح اگر جسم سے الگ کوئی چیز نہیں تو یہ کس کے روکنے کا آپ کو کہا جا رہا ہے اور تحدی اور چیلنج کیا جا رہا ہے کہ تم سب کے سب مل کر بھی اگر اس کو روکنا چاہو تو نہیں روک سکو گے اور تحدی اور چیلنج کیا ہے ؟ یہی کہ اگر تم نے اس جانے والی چیز کو روک لیا تو تم سچے اور اگر تم روک نہ سکے تو تم جھوٹے اور تم کتنے چالاک نکلے تم نے سرے سے کسی چیز کے جانے ہی سے انکار کردیا کہ کوئی چیز جاہی نہیں رہی تو ہم روکیں تو آخر کس کو ؟ اچھا اس طرح ایک تمہارا ارشاد ہے اور دوسری طرح اللہ کا کلام ‘ اب ہم سچ مانیں تو کس کو ؟ تمہاری بات کو کہ کوئی چیز جا ہی نہیں رہی یا اللہ کی بات کو کہ اس کو روک لو۔ { ترجعونھا } لاریب ہمارا تو ایمان بالغیب ہے کہ جسم سے الگ کوئی چیز ہے جس کو روح یا جان کہتے ہیں اور بعض اوقات قرآن کریم اس کو نفس سے بھی تعبیر کرتا ہے لیکن ہر جگہ نہیں بہر حال اس کو ہم اگرچہ سمجھ نہیں سکتے کہ یہ بات ہماری سمجھ میں آنے والی نہیں ہے اور بھی بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں اور مشاہدہ میں آنے والی نہیں ہیں لیکن ان کو مانتے ہیں اور ان کو ماننے پر مجبور محض ہیں کیونکہ ہمارے علم کی ان تک رسائی نہیں ہے اس طرح ہم اس کو بھی جانتے ہیں اور مانتے ہیں لیکن دیکھ نہیں سکتے اور نہ ہیں دکھا سکتے ہیں۔ ہمارا یمان محض بالغیب ہے اس لیے اس کو یعنی جان کو یا روح کو ہم جانتے ہیں کہ یہ جسم سے کوئی الگ چیز ہے اس کو روکنے کا کہا جا رہا ہے اور ہمارا ایمان ہے کہ یہ امر الٰہی اور قانون خداوندی ہے اس کو ہم سب مل کر بھی روک نہیں سکتے اور نہ ہی کبھی روک سکیں گے وار نہ ہی انسان کے کنٹرول (Control) کی یہ چیز ہے۔ ہاں اس کو ماننا اور اس پر یقین لانا ضروری ہے اور وہ ہم مان رہے ہیں اور تسلیم کر رہے ہیں۔
Top