Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 6
فَكَانَتْ هَبَآءً مُّنْۢبَثًّاۙ
فَكَانَتْ : تو ہوجائیں گے هَبَآءً : باریک خاک۔ گرد و غبار مُّنْۢبَثًّا : منتشر۔ پراگندہ۔ اڑتا ہوا
پھر غبار ہو کر اڑنے لگیں گے
پھر وہ غبار ہو کر اڑنے لگیں گے 6 ؎ یہ پہاڑوں کے اڑائے جانے یا زلزلہ کے ساتھ ریزہ ریزہ ہوجانے کی مزید تشریح کی گئی ہے۔ پہاڑوں کی طرف نظر کرو اور پھر زیر نطر آیت پر غور کرو کہ وہ حادثہ کیسا حادثہ ہوگا فرمایا جا رہا ہے کہ پہاڑ اس طرح اڑیں گے جیسے دھول اڑا کرتی ہے کیونکہ (ھبار) کے معنی ہیں باریک خاک اور گرد و غبار۔ باریک ذرات خاک جو روسن دان سے دھوپ اندر داخل ہو رہی ہو تو اس طرح نظر کر کے دیکھو تم پر بات واضح ہوجائے گی اس دھوپ کے اندر جو ذرات آپ کو نظر آئیں گے یہی ذرات ہیں جن کی طرف نسبت دی جا رہی ہے کہ پہاڑ اس طرح ہوں گے جیسے غبار ہوتا ہے۔ (منبا) اسم فاعل واحد مذکر اصل میں منبث تھا یا اسم مفعول اصل میں منث تھا پراگندہ ‘ منتشر پھیلا ہوا ‘ اڑتا ہوا۔ بت اور بتی اسی سے ہے اور اسی طرح المبثوث بھی۔ مطلب یہ ہے کہ پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر اڑنے لگیں گے جیسے گرد و غبار اڑا کرتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ ایٹم میں ابھی مزید ترقی ہوگی اور اتنی طاقت کے مزید تباہ کن ایٹم بن تیار ہوں گے جن سے اس طرح کی صورت حال پیدا ہوگی جیسا کہ قرآن کریم کی زیر نظر آیت اور اس کی مثل بہت سی اور آیتیں وضاحت کر رہی ہیں اور ہم یقینا قیامت کے حادثہ کی طرف آہستہ آہستہ بڑھ رہے ہیں اگرچہ وہاں تک پہنچتے پہنچتے قیامت صغریٰ کے کئی مناظر ابھی ہم کو دیکھنا ہوں گے جو اتفاقی ہوں گے یا کسی سر پھرے کی حماقت سے جو ہیرو شیما اور ناگا سا کی کی یاد کو بالکل بھلا کر رکھ دیں گے اور ہم اس کی وضاحت سورة الم السجدہ کی آیت 31 میں کر آئے ہیں۔
Top