Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 68
وَّ فَاكِهَةٍ كَثِیْرَةٍۙ
وَّفَاكِهَةٍ : اور پھل كَثِيْرَةٍ : بہت سے
اور بہت سے پھلوں میں ہوں گے
اور وہ بہت سے پھلوں میں ہوں گے 32 ؎ یہ لوگ جن کا ذکر خیر اس جگہ جاری ہے یہ وہ لوگ ہیں جو (اصحاب الیمین) کہلاتے ہیں اگرچہ (مقربون) اور (سابقون) سے یہ لوگ درجہ میں کم ہوں گے لیکن ان کا کم درجہ بھی دنیا کے اونچے سے اونچے درجوں سے بھی بہت بلند ہوگا کہ اس کا تصو ربھی اس دنیا میں رہ کر مشکل ہے زیر نظر آیت میں بیان کیا جا رہا ہے کہ وہ پھلوں کی بہتات میں ہوں گے یعنی ایس انہیں ہوگا کہ وہاں موسم کے لحاظ سے ان کو پھل پیش ہوں گے بلکہ ہقیقت یہ ہے کہ نہ تو موسم ہی میں کوئی تبدیلی آئے گی اور نہ پھلوں میں کوئی کمی بیشی ہوگی کہ ایک وقت میں ایک پھل ملتا ہے لیکن کسی دوسرے موسم میں وہ نہیں ملتا۔ قرآن کریم نے دوام کا تصور پیش کیا کہ تر و تازہ پھل ملیں گے اور بغیر موسم کے پھل ملیں گے اور اس وقت آہستہ آہستہ یہ بات مشاہدہ میں آرہی ہے کہ موسم میں بھی تغیر و تبدل ہو رہا ہے اور پھلوں میں بھی کہ پہلے کی نسبت ان کا زمانہ تقریباً دوگنا سے بھی زیادہ ہوچکا ہے اور لوگ کچھ کہیں بہرحال یہ تصور قرآن کریم ہی نے پیش کیا ہے اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو چند سالوں اندر تقریباً ہر پھل پورا سال مہیا ہوا کریں گے اور یہ بات مشاہدہ میں آجائے گی کہ جو قرآن کریم نے بیان کیا ہے وہ سوفیصد صحیح ثابت ہوا اور قران کریم کی جتنی پیش گوئیاں ہیں وہ پوری ہوتی چلی آرہی ہیں جو اس بات کا زندہ ثبوت ہیں کہ قیامت کی پیش گوئی بھی یقینا پوری ہو کر رہے گی۔
Top