Kashf-ur-Rahman - Al-Hijr : 88
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا
كُلًّا : ہر ایک نُّمِدُّ : ہم دیتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : ان کو بھی وَهٰٓؤُلَآءِ : اور ان کو بھی مِنْ : سے عَطَآءِ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب وَ : اور مَا كَانَ : نہیں ہے عَطَآءُ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب مَحْظُوْرًا : روکی جانے والی
اور اب تم یہ عذر بھی نہیں کرسکتے کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان یہود و نصاریٰ سے یقینا کہیں زیادہ راہ یافتہ ہوتے سو بلاشبہ اب تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے حجت واضحہ اور ہدایت و رحمت پہنچ چکی ہے اب اس شخص ہے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے جو آیات الٰہی کی تکذیب کرے اور لوگوں کو ان سے روکے اور ہم عنقریب ایسے لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے روکتے ہیں اس امر کی پاداش میں کہ لوگوں کو روکا کرتے تھے بری سزا دیں گے
-157 اور کتاب آجانے کے بعد تم یہ عذر بھی نہیں کرسکتے اور قیامت میں یہ بھی نہیں سکتے کہ اگر ہم پر کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم یقینا امم سابقہ سے زیادہ راہ یافتہ ہوتے یعنی جب کتاب والوں کوا ن کے اعمال کا ثواب ملتا تو تم یہ کہتے کہ اگر ہم کو بھی کتاب ملتی تو ہم اعمال و عقائد میں یہود و نصاریٰ سے بہت زیادہ راہ یافتہ ہوتے اور پانی کتاب پر عمل کر کے بہت زیادہ ثواب کے مستحق ہوتے ۔ سو بلاشبہ اب تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے ایک ایسی کتاب جس کے دلائل روشن اور احکام واضح ہیں اور وہ ہدایت کا ذریعہ اور اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے پہونچ چکی ہے لہٰذا اس قدر صاف اور واضح کتاب آجانے کے بعد اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو آیات الٰہی کی تکذیب کرے اور لوگوں کو ان آیات پر ایمان لانے سے روکے اور ہم عنقریب ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے لوگوں کو روکتے ہیں اس روکنے کی پاداش میں بہت برا عذاب کریں گے اور سخت بری سزا دیں گے یعنی خود بھی نہ مانا اور دوسروں کو ماننے سے روکا اس لئے بری مار کے مستحق ٹھہرے۔
Top