Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 2
لَیْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌۘ
لَيْسَ لِوَقْعَتِهَا : نہیں ہے اس کا واقعہ ہونا كَاذِبَةٌ : کوئی جھوٹ
اس کے واقع ہونے میں کچھ بھی جھوٹ نہیں ہے
اس کے واقع ہونے میں ذرا بھی جھوٹ نہیں ہے 2 ؎ اس کا واقع ہونا اتنا ہی یقینی ہے جتنا ہر انسان کا پیدا ہونا یعنی پہلی بار جو شخص پیدا ہوچکا ہو کیا اس کے پیدا ہونے میں کوئی سبہ ہے۔ اس کو جو پیدا ہوا ہے یا ان کو جو اس کو پیدا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ اگر پیدا ہونے والے کا پیدا ہونا جھوٹ ہے تو اس بات کو بھی آپ جھوٹ کہہ سکتے ہیں لیکن اگر انسانوں کا پیدا ہونا ایک یقینی امر ہے اور پیدا ہونے والے سمجھتے ہیں کہ وہ پیدا ہوئے ہیں تو ان کے زندہ ہونے کو بھی نہیں جھٹلایا جاسکتا۔ جو لو اس کے واقع ہونے سے انکاری ہیں وہ اس وقت جان لیں گے کہ واقع ہونے والی واقع ہوگئی لیکن اس وقت ان کے جان لینے کا ان کو کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ (کاذبۃ) ای لا یردھا شی یعنی کوئی چیز اس کو رد نہیں کرسکتی۔ کفار نے جتنی سختی سے اس کا انکار کیا ہے قرآن کریم نے اتنی ہی تاکید سے اس کو بیان کیا ہے۔ کفار سمجھتے تھے کہ مرنے کے بعد جی اٹھنا ناممکن ہے ‘ ان سے کہا گیا کہ ان کا پہلی بار پیدا ہونا کیسے ممکن ہوگیا اس امکان کی کوئی صورت وہ سمجھا سکتے ہیں ؟ اگر نہین تو وہ یہ تو بتا سکتے ہیں کہ وہ پیدا ہوئے ہیں یا نہیں ‘ کیا اس میں بھی ان کو کوئی شک و شبہ ہے ؟ اگر نہیں تو وہ اس کو اسی طرح سمجھ لیں کہ جس نے ان کو پہلی بار پیدا کیا ہے اس پر ان کا دوسری بار پیدا کرنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ وہ یہ تسلیم نہیں کرتے تھے کہ یہ آسمان و زمین ایک بار فنا ہونے کے بعد دوبارہ ہوں گے۔ ان سے کہا گیا کہ کیا اس آسمان و زمین کا پہلی بار پیدا ہونا وہ مانتے ہیں ‘ اگر مانتے ہیں تو وہ بتا سکتے ہیں کہ اس آسمان اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ اگر وہ اس کا نام لینا نہیں چاہتے تو بھی اتنی بات وہ سمجھ لیں کہ جس نے ان کو پہلی بار پیدا ہے وہی ان کو فنا کرے گا اور پھر دوسری بار پیدا بھی کر دے گا اور اس کے لئے یہ بات کوئی مشکل نئ ہیں ہے کہ وہ دوسری بار پیدا کرے۔
Top