Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 28
فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍۙ
فِيْ سِدْرٍ : بیریوں میں مَّخْضُوْدٍ : بغیر کانٹوں کے
بےخار بیریوں میں (ہوں گے)
وہ بےخار بیریوں میں ہوں گے 28 ؎ (سدر) بیری کے درخت کو کہتے ہیں اور بیری کا درخت معروف درخت ہے اور یہ دو طرح کا ہوتا ہے ایک اصل بیری اور دوسرا پیوند لگایا گیا ج کے بیروں میں کافی مواد موجود ہوتا ہے اور اس کا پھل بھی بہت بڑا ہوجاتا ہے اور پھر اس جنت کے درخت کی خاص علامت بھی بتائی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس پر کانٹے نہیں ہوں گے اور پیوند کاری سے جو درخت تیار کئے جاتے ہیں ان پر کانٹے فی الواقع نہیں ہوتے اور ان کا پھل بھی بہت بڑا ہوتا ہے ممکن ہے کہ یہ تشبیہہ ان پیوند لگائے گئے درختوں سے دی گئی ہو۔ بہرحال (سدر وہ درخت ہے جو کھانے میں ناکافی ہوتا ہے کیونکہ اس پر کھانے کی چیز بہت کم مقدار میں ہوتی ہے اور (سدر) جمع ہے سدرۃ کی اور آج کل جو پیوند کاری سے درخت تیار کئے جاتے ہیں یہ بہت گھنے ہوتے ہیں اور ان کا سایہ بھی بہت گھنا ہوتا ہے اور پھل بھی کثرت سے لگتا ہے اور کھانے میں وہ کفایت کرتا ہے۔ امام راغب (رح) نے جو تشریح کی ہے وہ آج کل کے حالات کے مطابق صحیح نہیں اگرچہ اس وقت وہ کھانے میں ناکافی ہوگا لیکن جدید دور کی بیریوں نے ثابت کردیا ہے کہ ان کا پھل اور سایہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ہاں ! جن بیریوں کا ذکر سورة سبا کی آیت 16 میں ہے وہ جھاڑیوں کی مانند ایک چیز ہے جو اب بھی جنگلوں میں موجود ہے اور اس کا پھل ان بیریوں کے پھل سے ملتا جلتا ہے مگر وہ بیریوں کی نسبت بےکار ہوتا ہے لیکن ان جنت کی بیریوں کے پھل کے ساتھ (مخضود) کا لفظ ایسا ہے جو سورة سبا کی 0 سدر) کے ساتھ بیان نہیں کیا گیا بلکہ اس کے ساتھ (اثل) کا لفظ آیا ہے جو جھاڑیوں اور جھائو پر بولا جاتا ہے۔ ہاں ! پھل کی نسبت سے اس کو 0 سدر) کہا گیا ہے اس لئے ہر بیری کا پھل ناکارہ چیز نہیں ہے۔
Top