Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 6
قُلْ اَنْزَلَهُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
قُلْ : فرما دیں اَنْزَلَهُ : اسکو نازل کیا ہے الَّذِيْ : وہ جو يَعْلَمُ : جانتا ہے السِّرَّ : راز فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّهٗ كَانَ : بیشک وہ ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
(اے پیغمبر اسلام ! ﷺ آپ ﷺ کہہ دیجئے کہ اس کو تو اس ذات نے نازل فرمایا ہے جو آسمانوں اور زمین میں تمام چھپی چیزوں کو جانتا ہے بلاشبہ وہ بڑا بخشنے والا اور بہت پیار کرنے والا ہے
معترضین کے اعتراض کا جواب جو خود اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : 6۔ معترضین کا کہنا کیا تھا ؟ یہی کہ آخر اس کلام میں رکھا کیا ہے یہی چند من گھڑت قصے اور پرانے لوگوں کی داستانیں ہیں جو اس نے قصہ گوؤں سے صبح وشام سنیں اور پھر انہیں مرچ نما لگایا اور ہمیں آکر سنا دیا کیا ایسی کتاب بھی اس قابل ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا جائے جو کسی سے لکھوا لی گئی ہے اس کے جواب میں ارشاد ہو رہا ہے کہ اے پیغمبر اسلام ! ﷺ تم ان سے کہہ دو کہ یہ سنے سنائے قصے نہیں ہیں بلکہ یہ تو اس علیم وخبیر کا کلام ہے جو زمین و آسمان کے ہر راز سے واقف ہے ، اگر تم اب بھی اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ دو اور حق کو قبول کرلو تو وہ اپنی مغفرت کی چادر سے تم کو ڈھانپ لے گا اور اپنی رحمت کا دروازہ تمہارے لئے کھول دے گا اور اس پر انعام مزید یہ کہ تمہاری سابقہ کل خطائیں معاف کردی جائیں گی اس طرح ان کو بتایا جا رہا ہے کہ کہ شان ہے اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی غفاری ورحیمی کی کہ جو لوگ حق کو نیچا دکھانے کے لئے ایسے جھوٹ کے طوفان اٹھاتے رہے ان کو بھی وہ مہلت دیتا ہے اور سنتے ہی عذاب کا کوڑا ان پر نہیں چلا دیتا اس طرح یہ سب کچھ سن لینے کے بعد اس کو برداشت کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے تو فقط یہ کہ اب بھی وقت ہے مان لو گے تو اس کی رحمت کی چادر تم کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اور تم کو عذاب سے بچالیا جائے گا لیکن ان کی سوچ کب بدلنے والی تھی انہوں نے اپنے اعتراضات کا ایک بالکل نیا پیرایہ اختیار کرلیا جیسا کہ آگے ذکرآرہا ہے ۔
Top