Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 166
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
اِذْ تَبَرَّاَ : جب بیزار ہوجائیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتُّبِعُوْا : پیروی کی گئی مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَتَقَطَّعَتْ : اور کٹ جائیں گے بِهِمُ : ان سے الْاَسْبَابُ : وسائل
(اس وقت کو یاد کرو کہ وہ لوگ) جن کی پیروی کی جاتی تھی اپنے پیروؤں سے بیزاری ظاہر کرنے لگیں گے کیونکہ عذاب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور ان کا تمام سلسلہ ٹوٹ جائے گا
وہ وقت یاد کرو جب پیشوا اپنے پیروئوں سے بیزار ہوں گے : 293: فرمایا وہ دن ایسا دن ہے کہ جن جن کو ان لوگوں نے اپنا پیشوا بنا رکھا تھا وہ سب ان سے الگ ہوجائیں گے۔ فرشتے کہیں گے کہ اے اللہ ! ہم ان سے بیزار ہیں یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے ۔ اے اللہ تو پاک ذات ہے تو ہی ہمارا ولی ہے یہ لوگ تو جنات کی عبادت کرتے تھے انہی پر ایمان رکھتے تھے۔ اسی طرح جنات بھی ان سے بیزاری کا اعلان کریں گے اور صاف صاف ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادت سے انکار کریں گے ایک جگہ فرمایا : وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّیَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّاۙ0081 كَلَّا 1ؕ سَیَكْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِهِمْ وَ یَكُوْنُوْنَ عَلَیْهِمْ ضِدًّا (رح) 0082 (مریم 19 : 81 تا 82) ” اور ان لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بنا لیا ہے (اور ان کو پکارنے لگے ہیں) کہ ان کے مددگار ہوں۔ لیکن ہرگز ایسا ہونے والا نہیں ، وہ ان کی بندگی سے صاف انکار کر جائیں گے ، وہ الٹے ان کے مخالف ہوں گے۔ “ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کا فرمان ہے کہ : ” تم نے اللہ کے سوا اپنے بزرگوں کے بنائے ہوئے بتوں کی محبت دل میں بٹھا کر ان کی پوجا شروع کردی ہے قیامت کے دن وہ تمہاری عبادت کا انکار کریں گے اور آپس میں ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے اور تمہارا ٹھکانا جہنم ہوگا اور تمہارا مددگار کوئی نہ ہوگا۔ “ اور ایک دوسری جگہ قرآن کریم میں ہے : ” یہ ظالم رب کے سامنے کھڑے ہونگے اور اپنے پیشوائوں سے کہہ رہے ہونگے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایمان دار بن جاتے وہ جواب دیں گے کیا ہم نے تم کو اللہ کی عبادت سے روکا ۔ حقیقت یہ ہے کہ تم خود مجرم تھے وہ کہیں گے تمہاری دن رات کی مکاریاں ، تمہارے کفریہ احکام تمہاری شرک کی تعلیم نے ہمیں پھانس دیا۔ اب سب کو اندرونی ندامت ہوگی اور ان کی گردنوں میں نا کے اعمال کے طوق ہوں گے۔ “ اور ایک جگہ ہے کہ ” اس دن شیطان بھی کہے گا کہ اللہ کا وعدہ سچا تھا اور میں نے تمہیں جو سبز باغ دکھا رکھا تھا وہ محض دھوکا تھا تم پر میرا کوئی زور نہ تھا مگر میں نے تمہیں کہا تم نے منظور کرلیا اب مجھے ملامت کرنے سے کیا فائدہ ؟ اپنی جانوں کو لعنت ملامت کرو نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری۔ میں تمہارے اگلے شرک کا انکاری ہوں۔ جان لو کہ ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے۔ “
Top