Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 163
وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِلٰهُكُمْ : اور معبود تمہارا اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : ایک (یکتا) لَآ : نہیں اِلٰهَ : عبادت کے لائق اِلَّا ھُوَ : سوائے اس کے الرَّحْمٰنُ : نہایت مہربان الرَّحِيْمُ : رحم کرنے والا
اور تم سب کا معبود ایک ہی ہے ، کوئی معبود نہیں مگر صرف اسی کی ذات رحمت والی اور پیار کرنے والی ہے
پوری کائنات اور انسانیت کا معبود حقیقی ایک ہی ہے : 287: یہاں خطاب ساری نوع انسانی سے ہے ۔ نفس وجود ساری باری تعالیٰ تو مشرکین عرب کو بھی تسلیم تھا اور آج بھی ساری مشرک قوموں کو تسلیم ہے ۔ لیکن مشرکین عرب ہوں یا عجم ہندوستانی ہوں یا پاکستانی علاوہ خدائے اعظم و برتر کے اور بھی بہت سے چھوٹے خدایا دیوتا یا داتا تسلیم کرتے ہیں بلکہ مشرکین قدیم و جدید اپنی قوم کے علاوہ دوسری قوموں کے یہاں تک کہ اپنی دشمن قوموں کے بھی دیوتاؤں اور داتاؤں کے وجود کے قائل تھے ۔ ان کی طاقت و قوت کے قائل تھے۔ ان کی خدائی کے قائل تھے بس غیر قوموں کے معبودوں کی عبادت سے منکر تھے اور اس کی توجیہ یہ کرتے تھے اور کرتے ہیں کہ دشمن کا دیوتا یا داتا بھی دشمن ہی ہوگا ! قرآن کریم نے آکر اس عقیدے پر ضرب لگائی اور دعوے سے باربار اعلان کیا کہ قابل پر ستش و ناقابل پرستش ہونا کیسا ؟ کسی دوسرے دیوتا یا داتا کا وجود ہی سر سے نہیں۔ نہ بڑے کانہ چھوٹے کا نہ ملکی کا اور نہ غیر ملکی کا اور اللہ کے ساتھ شریک کا وجود محض وہم انسانی کی ایک اختراع ہے ۔ یعنی اللہ وہ ذات ہے جو مظہر ہے کامل رحمانیت کا بھی اور رحیمیت کا بھی دونوں صفتیں اسی کی ذات پر ختم ہیں کوئی اس کا شریک نہ اس صفت میں ہے نہ اس صفت میں یعنی نہ رحمانیت میں ہے نہ رحیمیت میں۔
Top