Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 84
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : ہر ایک يَّعْمَلُ : کام کرتا ہے پر عَلٰي : پر شَاكِلَتِهٖ : اپنا طریقہ فَرَبُّكُمْ : سو تمہارا پروردگار اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ هُوَ : کہ وہ کون اَهْدٰى : زیادہ صحیح سَبِيْلًا : راستہ
آپ کہہ دیجئے کہ ہر انسان اپنے طور طریقہ کے مطابق عمل کرتا ہے ، پس تمہارا پروردگار ہی بہتر جانتا ہے کہ کون سب سے زیادہ ٹھیک راہ پر ہے
ہر انسان نے کوئی نہ کوئی راہ اختیار کی ہے ، اللہ کو معلوم ہے کہ سیدھی راہ پر کون ہے ؟ 102: آیت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ کسی انسان کو یہ حق نہیں کہ یونہی بلا دلیل شرعی اپنے آپ کو راہ حق پر سمجھ لے۔ عربی ” شکل “ بکسر شین معجمہ کے معنی ہیئت کے ہیں اور ” شکل “ بالنصب کے معنی طریقہ کے۔ چناچہ ایسے راستے کو جس سے بہت سی راہیں ادھر ادھر نکلتی ہوں ” طریق ذو شواکل “ کہتے ہیں اور بول چال میں عام طور پر کہا جاتا ہے : ” لست علی شکل ولا علی شاکلتی “ پس زیر نظر آیت کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا میں ہر انسان کا کوئی نہ کوئی طریقہ ہے اور وہ اسی کے مطابق کام کر رہا ہے او کوئی اس طرف جا رہا ہے اور کوئی اس طرف جا رہا ہے۔ کسی نے ایک ڈھنگ اختیار کیا ہے ، کسی نے دوسرا اور وہ اس کے مطابق کام کرتا ہے۔ خدا لگتی بات یہی ہے کہ بغیر دلیل کے کوئی بات صحیح نہیں ہوتی اور دلیل کو کوئی دیکھنے کے لیے تیار نہیں اور اس جھگڑے کا مختصر اور آسان ترین حل یہ ہے کہ اللہ جانتا ہے کہ کون سیدھی راہ پر ہے اور کون نہیں اور کون کامیاب ہونے والا ہے اور کون کامیاب ہونے والا نہیں اور قرآن کریم نے دوسری جگہ یہی فرمایا ہے کہ تم بھی عمل کرتے جاؤ اور ہم بھی عمل کر رہے ہیں ، ایک دن یقیناً آنے والا ہے کہ سب کو معلوم ہوجائے گا کہ سیدھی اور صحیح راہ پر کون تھا اور غلط اور ٹیڑھی راہ پر کون ؟ اور یہی بات زیر نظر میں فرمائی گئی ہے۔ چونکہ اوپر دو گروہوں کا ذکر تھا ، ایک وہ جن کے لیے قرآن کریم شفا ہوگیا اور دوسرا وہ جو خسارہ میں مید بڑھ گیا تو اب بتایا کہ ہر ایک اپنے اپنے طریق یا طبیعت پر عمل کرتا ہے ، نتیجہ سے معلوم ہوجائے گا کہ ہدایت پر کون تھا اور کون نہیں تھا ؟ لیکن بعض مفسرین نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ بعض انسانی طبیعت کی رو سے ہی بدی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور بعض نیکی کرنے پر اور اسی مفہوم نے قرآن کریم کی ساری تعلیم کا ابطال کردیا اگر اس کو صحیح مان لیا جائے جن لوگوں نے یہ مفہوم بیان کیا ہے دراصل وہ کہنا کچھ اور چاہتے تھے اور کہہ کچھ اور دیا ہوگا۔
Top