Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 59
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنْ نُّرْسِلَ بِالْاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ١ؕ وَ اٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا١ؕ وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًا
وَمَا مَنَعَنَآ : اور نہیں ہمیں روکا اَنْ : کہ نُّرْسِلَ : ہم بھیجیں بِالْاٰيٰتِ : نشانیاں اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ كَذَّبَ : جھٹلایا بِهَا : ان کو الْاَوَّلُوْنَ : اگلے لوگ (جمع) وَاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی ثَمُوْدَ : ثمود النَّاقَةَ : اونٹنی مُبْصِرَةً : دکھانے کو (ذریعہ بصیرت فَظَلَمُوْا بِهَا : انہوں نے اس پر ظلم کیا وَ : اور مَا نُرْسِلُ : ہم نہیں بھیجتے بِالْاٰيٰتِ : نشانیاں اِلَّا : مگر تَخْوِيْفًا : ڈرانے کو
اور نشانیوں کے بھیجنے سے ہمیں کون روک سکتا ہے ؟ مگر یہ کہ ہم جانتے ہیں کہ پچھلے عہد کے لوگ اینی ہی نشانیاں جھٹلا چکے ہیں ہم نے قوم ثمود کو اونٹنی دی کہ ایک واضح نشانی تھی لیکن انہوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم نشانیاں تو صرف اس لیے بھیجتے ہیں کہ لوگ ڈریں
انبیاء کرام کو جو نشانیاں عطا کی جاتی رہیں ان کا ماحصل کیا تھا ؟ 73۔ اس آیت نے قطعی طور پر یہ حقیقت واضح کردی کہ پیغمبروں کہ پیغمبروں نے جو نشانیاں تھیں ان کی حقیقت کیا تھی ؟ فرمایا (آیت) ” وما نرسل بالایات الا تخویفا “۔ نشانیاں اس لئے نہیں دی گئیں کہ سچائی کی دلیل تھیں یا ہدایت کا معاملہ ان پر موقوف ہوتا تھا بلکہ صرف اس لئے کہ وہ ظہور عذاب کا مقدمہ تھیں یعنی جو قومیں سرکشی سے باز نہیں آئیں ‘ انہیں ظہور نتائج کی خبر دیدی گئی اور اس خبر کا ظہور ایک نشانی یا زائد از ایک نشانیوں کی صورت ہوا۔ چناچہ قوم ثمود جب سرکشی سے باز نہ آئی تو اونٹنی کا معاملہ اس کے لئے ایک فیصلہ کن نشانی ہوگیا اور اس نشانی کے بعد موعود عذاب ظہور میں آگیا ۔ آیت میں خطاب منکرین عرب سے ہے جو اپنی بات بنانے کے لئے نشانیوں کی فرمائش کرتے تھے فرمایا جو طالب حق ہیں ان کے لئے سچائی کی دعوت ہی سب سے بڑی نشانی ہے اور جو ماننے والے نہیں اس کے لئے کوئی نشانی بھی سود مند نہیں ہوتی چناچہ پچھلے عہدوں میں ہمیشہ ایسا ہوچکا ہے کہ کوئی نشانی بھی سرکشوں کے لئے سود مند نہ ہو سکتی ، نیز فرمایا کہ ہمارا قانون یہ ہے کہ اس طرح کی نشانیوں تخویف وانذار ہی کے لئے نمودار ہوتی ہیں پس اگر اب بھی ان کی نبوت پہنچی تو منکروں کے لئے ظہور عذاب ناگزیر ہوگا اور مشیت الہی کا یہ فیصلہ نہیں ہے کہ عذاب ظہور میں آئے ۔
Top