Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 54
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يَرْحَمْكُمْ : تم پر رحم کرے وہ اَوْ : یا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر وَكِيْلًا : داروغہ
تمہارا پروردگار تمہارے حال سے خوب واقف ہے وہ چاہے تو تم پر رحم کرے چاہے تو عذاب میں ڈالے اور (اے پیغمبر اسلام ! ﷺ ہم نے تجھے ان لوگوں پر پاسبان بنا کر نہیں بھیجا ہے
عذاب وثواب کے لئے قانون الہی کام کرتا جارہا ہے اس سے تمہارا کچھ پوشیدہ نہیں : 68۔ گزشتہ حکم کے ساتھ اس کو بھی ملا کر پڑھو اس آیت میں اعلان فرمایا کہ (آیت) ” ربکم اعلم بکم “ تمہارا پروردگار تمہاری حالت سے خوب واقف ہے اور یہ کام اس کا ہے کہ جس کو چاہے اپنے قانون کے مطابق ہدایت دے اور جسے چاہے اپنے قانون کے مطابق آگ میں ڈال دے ، جس طرح بندہ کا کام اللہ کے ذمہ نہیں اسی طرح اللہ کا کام بندہ کو اپنے ذمہ نہیں لینا چاہئے یقینا اللہ کے ہاں اندھیر کھاتہ نہیں وہ ہدایت دے گا تو اس کو جو ہدایت کے قابل ہوگا اور آگ میں ڈالے گا تو اس کو جو آگ کا مسحق ٹھہرا (آیت) ” وما ارسلنک علیھم وکیلا “۔ اے پیغمبر اسلام ! ہم نے تجھے لوگوں پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا ہے کہ لوگوں کی نجات وعدم نجات کے لئے تم ذمہ دار ہو اور ظاہر ہے کہ جب خود پیغمبر کو یہ منصب حاصل نہیں تو اور کسی کے لئے کب جائز ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو جنت و دوزخ کا داروغہ سمجھنے لگے آج اہل اسلام کی جو حالت ہے وہ سراسر اس آیت کے مخالف ہے اور خصوصا وہ لوگ جو اہل اسلام کے قائد ورہنما ہیں اور مذہبی پیشوا کہلاتے ہیں ان کی حالت تو زیر نظر آیت کے بالکل خلاف ہے وہ مستقل گروہ بندیوں میں تقسیم ہوچکے ہیں اور لوگوں کو تقسیم کر بیٹھے ہیں اور ایک دوسرے کے لئے جنت کے دروازے مکمل طور پر بند کر بیٹھے ہیں اور ہر ایک گروہ دوسرے گروہ کے جہنمی ہونے کا کھلا اعلان کرتا ہے اور جو اس اعلان میں شریک نہ ہو اس کو بھی اپنے گروہ بندی سے خارج کر رہے ہیں اور یہود ونصاری کی پیروی میں وہی کچھ کر رہے ہیں جو اس وقت ان کے احبارو رہبان کر رہے تھے ، کیا یہ حالت قرآن کریم کو پڑھ کر سن کر اس کے خلاف کرنے کی نہیں ہے ؟
Top