Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 51
اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَكْبُرُ فِیْ صُدُوْرِكُمْ١ۚ فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَا١ؕ قُلِ الَّذِیْ فَطَرَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ۚ فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْكَ رُءُوْسَهُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ١ؕ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ قَرِیْبًا
اَوْ : یا خَلْقًا : اور مخلوق مِّمَّا : اس سے جو يَكْبُرُ : بڑی ہو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (خیال) فَسَيَقُوْلُوْنَ : پھر اب کہیں گے مَنْ : کون يُّعِيْدُنَا : ہمیں لوٹائے گا قُلِ : فرمادیں الَّذِيْ : وہ جس نے فَطَرَكُمْ : تمہیں پیدا کیا اَوَّلَ : پہلی مَرَّةٍ : بار فَسَيُنْغِضُوْنَ : تو وہ بلائیں گے (مٹکائیں گے) اِلَيْكَ : تمہاری طرف رُءُوْسَهُمْ : اپنے سر وَيَقُوْلُوْنَ : اور کہیں گے مَتٰى : کب هُوَ : وہ۔ یہ قُلْ : آپ فرمادیں عَسٰٓي : شاید اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : وہ ہو قَرِيْبًا : قریب
جو تمہارے خیال میں بہت ہی سخت ہو یہ سن کر وہ کہیں گے لیکن کون ہے جو اس طرح ہمیں دوبارہ زندہ کر دے گا ؟ تم کہو وہی جس نے پہلی مرتبہ تمہیں پیدا کیا ! اس پر یہ لوگ تیرے آگے سر ہلا ہلا کر کہیں گے ایسا کب ہوگا ؟ تم کہو عجب نہیں کہ اس کا وقت قریب ہو
اگر تم لوہا یا پتھر ہو سکتے ہو تو ہوجاؤ وہ خالق کائنات پھر بھی تم کو دوبارہ پیدا کر دے گا : 64۔ ایک بوسیدہ ہڈی کو لے کر نبی اعظم وآخر ﷺ کے سامنے لا کر کہنے والوں کو یہ کہنے والے کہ ” ان ہڈیوں کو جب وہ بوسیدہ ہوجائیں گی تو کون ہے جو زندہ کرے ؟ فرمایا اے رسول ! ﷺ آپ ﷺ کہہ دیجئے ان کو وہی زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی بار پیدا کیا تھا اور وہ ہر طرح کا پیدا کرنا خوب جانتا ہے ، “ وہ کہتا ہے کہ ہر انسان پر ایک ایسا وقت گزرا ہے کہ وہ کوئی ذکر کی گئی چیز نہیں تھا اور جب وہ کچھ بھی نہیں تھا نہ اس کی ہڈیاں خواہ وہ کتنی بوسیدہ ہوں نہ اس کے وجود کا کوئی اور حصہ خواہ وہ کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہو تو پھر اس قادر مطلق نے ایک قطرہ پانی بلکہ ایک ان دیکھے خلیہ سے کردی تو اب تو وہ کچھ نہ کچھ موجود ہے جس کو وہ ہاتھ میں پکڑ کردکھا رہا ہے کیا تعجب کی پیدائش پہلی ہوئی یا دوسری ؟ اگر زیادہ تعجب کی پیدائش پہلی ہے تو وہ دوسری پر تعجب کا اظہار کیوں کرتے ہیں ؟ کیا اتنی بات کو بھی وہ نہیں سمجھتے ؟ اچھا اگر تمہارے اپنے اختیار میں ہے تو تم ہڈیاں اور وہ بھی بھربھری ہڈیاں نہ بنو بلکہ لوہا یا پتھر بن جاؤ اللہ تعالیٰ پھر بھی تم کو لاکھڑا کر دے گا کیونکہ تمہارا پیدا کرنا اس کے اختیار میں ہے اور تمہارا لوہا یا پتھر ہوجانا تمہارے اختیار میں نہیں پھر ایسے بےاختیار اور بےبس ہو کر اس صاحب اختیار کے بااختیار ہونے پر تعجب کر رہے ہو ‘ تف ہے تم پر ‘ کتنے ناسمجھ ہو تم ۔ نادان یہ سن کر اگر پھر یہی کہیں کہ ہمیں کون زنادہ کرے گا ؟ وہی جو پہلی بار پیدا کرنے والا ہے : 65۔ ضدی اور جھوٹے کا حافظہ بہت کمزور ہوتا ہے دراصل اس کو اس کے اندر کے شیطان نے مبہوت کردیا ہوتا ہے اور وہ بےتکیاں ہانکنے لگتا ہے اور جو کچھ اس کے منہ پر آتا ہے بغیر سوچے سمجھے کہے جاتا ہے یہی حال ان لوگوں کا ہے جو دوبارہ جی اٹھنے پر تعجب کر رہے ہیں ، آپ ﷺ ان سے کہہ دیجئے کہ دوبارہ پیدا کرنے والا بھی وہی ہوگا جو پہلے ایک بار تم کو پیدا کرچکا ہے ، پہلی زندگی سے مراد نوع کی زندگی بھی ہو سکتی ہے اور فرد کی بھی ، ہر فرد اپنی ہستی میں غور کرسکتا ہے اس کا وجود نہ تھا مگر ظہور میں آگیا اور کس طرح ظہور میں آیا ؟ محض نطفہ کے ایک خورد بینی کیڑے سے جو (علقہ ) کی طرح ہوتا ہے یعنی جونک کی طرح پر اگر کیڑے کے ایک ذرہ سے اس کا وجود بن سکتا ہے تو کیا اس کے پورے وجود کے ذرات سے دو بار وجود نہیں بن سکتا ؟ (مالکم کیف تحکمون ؟ ) یہ بھی فقط ایک حجت قائم کرنے کے کہا گیا ورنہ انسان اس وقت بھی انسان ہی بنا تھا جب کیڑے اور علقہ کا نام ونشان بھی نہ تھا ۔ اے پیغمبر اسلام ! پھر وہ آپ ﷺ کے سامنے سر ہلائیں گے اور کہیں گے کہ یہ زندہ کب ہوگا ؟ آپ ﷺ ان کو جواب دیجئے کہ شاید یہ قریب ہی ہو کیونکہ ” من مات قد قامت قیامتہ “۔ جو مر گیا اس کی قیامت تو آگئی ۔ اب اس کو کب آنا ہے اس وقت جب پہلے گئے ہوئے آئیں گے پھر ان کو اپنے انکار کرنے کا مزہ چکھا دیا جائے گا اور ان کے سرہلانے کا جواب ان کو مل جائے گا اگرچہ اس وقت وہ ان کے لئے مفید نہ ہوا۔
Top