Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 49
وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں ءَاِذَا : کیا۔ جب كُنَّا : ہم ہوگئے عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم یقینا لَمَبْعُوْثُوْنَ : پھر جی اٹھیں گے خَلْقًا : پیدائش جَدِيْدًا : نئی
اور انہوں نے کہا جب ہم محض چند ہڈیوں کی شکل میں رہ گئے اور گل سڑ گئے تو پھر کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ از سرنو اٹھا کھڑے کیے جائیں ؟
اگر وہ بولے تو کہا کہ جب ہم مرکر چورا چورا ہوجائیں گے تو دوبارہ کیسے زندہ ہو سکتے ہیں ؟ 63۔ آخرت پر ایمان اسلام کے سلسلہ ایمانیات کی آخری کڑی ہے ۔ اس سے مراد پچھلے دن ‘ پچھلی زندگی یا پچھلی دنیا پر یقین کرنا ہے ۔ کفار مکہ کی اکثریت اس وقت بھی اس بات پر یقین نہیں رکھتی تھی ، ان کی نادانی کا یہ عالم تھا کہ وہ کائنات کو ایک کھلنڈرے کا گھروندا اور اپنے آپ کو اس کے جی بہلانے کا ایک کھلون اس مجھے بےٹھ تھے اور اس احمقانہ تصور میں اتنے مگن تھے کہ جب انہیں پیغمبر اسلام اس کار گاہ حیات کا سنجیدہ مقصد اور خود ان کے وجود کی معقول غرض وغایت سمجھاتے تو وہ ایک قہقہہ لگاتے اور پھبتی کستے کہ یہ شخص تو دراصل بہک گیا ہے اور بہکی بہکی باتیں کرتا ہے یہی بات اس جگہ بیان کی گئی ہے اور اس طرح قرآن کریم نے جا بجا نشتہ اولی سے نشتہ الثانیہ پر استدلال کیا ہے یعنی جس خالق وقدیر نے تمہیں پہلی مرتبہ زندگی دی ہے کیا وہ تمہیں دوبارہ زندگی نہیں دے سکتا ۔ ہاں ! یہ اس کا وعدہ ہے کہ ایک بار مارنے کے بعد دوبارہ ایک ہی بار زندہ کروں گا اس لئے ایک بار دوبارہ زندگی نہیں دے سکتا ۔ ہاں ! یہ اس کا وعدہ ہے کہ ایک بار مارنے کے بعد دوبارہ ایک ہی بار زندہ کروں گا اس لئے ایک بار دوبارہ اٹھائے جانے پر ہمارا ایمان ہے اگر وہ بار بار مارنے اور زندہ کرنے کے متعلق ارشاد فرما دیتے تو ہمیں قطعا لیت ولعل نہ ہوتی لیکن اس نے ایک بار مارنے کے بعد دوبارہ ایک بار زندہ کرنے کا ارشاد فرمایا جو ہمارے ایمان کا جزء قرار پایا اور موت کے بعد اس زندگی کو ہم اچنبھا نہیں سمجھتے نہ ہی ایسا سمجھ سکتے ہیں اور یہی بات ان سے کہی جا رہی ہے ۔ نہ ان سے بار بار زندہ کرنا اور مارنا منوایا جا رہا ہے اور نہ ہی اسلام میں ایسی خرافات کا کوئی جواز ہے ۔ یہ زندگی دنیوی زندگی کہلاتی ہے اور وہ زندگی آخرت کی زندگی کی زندگی ہوگی جس کے بعد موت ممکن نہیں ہے جیسے اس دنیا میں کسی انسان کا ہمیشہ زندہ رہنا ممکن نہیں ۔ آخرت کی زندگی پر نہ یقین لانے والوں کو ہمیشہ یہ جواب دیا گیا کہ جس ذات نے تم کو پہلی بار پیدا کیا وہی خالق کل تم کو دو بار پیدا کر دے گا ، عدم سے وجود میں لانے والا آخر تم کو دوبارہ کیوں زندہ نہیں کرسکتا ؟ جب تمہارا نام ونشان بھی نہیں تھا تو اس نے تم کو بنا کھڑا کیا اور اب اس کو دوبارہ پیدا کرتے آخر مشکل کیا ہے ؟
Top