Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 48
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا
اُنْظُرْ : تم دیکھو كَيْفَ ضَرَبُوْا : کیسی انہوں نے چسپاں کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں فَضَلُّوْا : سو وہ گمراہ ہوگئے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پس وہ استطاعت نہیں پاتے سَبِيْلًا : کسی اور راستہ
غور کرو ان لوگوں نے آپ کی نسبت کیسی باتیں بنائی ہیں جس کی وجہ سے گمراہی میں پڑگئے پس اب راہ نہیں پا سکتے
اے پیغمبر اسلام ! آپ کی نسبت ان لوگوں نے کیا کچھ ہے جو نہیں کہا ؟ 62۔ اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ کے متعلق ان لوگوں نے کبھی ایک رائے قائم نہیں کی بلکہ مختلف اوقات میں جو ان کے منہ میں آیا کہہ دیا گویا آپ کے معاملہ میں یہ مکمل طور پر بوکھلا گئے ہیں اور کوئی ایک رائے قائم نہیں کرسکے ، یہ لوگ کبھی تو کہتے ہیں کہ اس پر کسی جن کا سایہ ہوگیا ہے ، کبھی کہتے ہیں کسی نے اس پر جادو کردیا ہے کبھی کہنے لگتے ہیں کہ یہ خود جادوگر ہے اور کبھی کہتے ہیں کہ ہمارے دیوی دیوتاؤں اور بزرگون میں سے کسی کی مار اس کو لگ گئی ہے اور کبھی کہتے ہیں کہ یہ بہت ہوشیار آدمی ہے اس نے کوئی دارالترجمہ کھول رکھا ہے اور پرانی پرانی کتابوں کے اقتباسات نکلوا کر کسی سے سنتا ہے اور یہ بھی کہ یہ کوئی بہت سمجھ دار شاعر ہے ، ان کی جو باتیں یہاں بیان کی گئی ہیں ان میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں کہ اس پر سنجیدگی سے بحث کی جائے یہ کتنی لچر اور پوچ باتوں سے ایک مدلل اور اصولی دعوت کا مقابلہ کر رہے ہیں ، ایک شخص کہتا ہے کہ لوگو ! یہ مذہب (شرک) جس پر تمہارے مذہب و تمدن کی بنیاد قائم ہے سراسر غلط اور بےدلیل عقیدہ ہے اور اس کے غلط اور بےدلیل ہونے کے یہ یہ دلائل ہیں لیکن اس کے جواب میں کوئی دلیل نہیں پیش کی جاتی بلکہ آوازہ کس دیا جاتا ہے کہ یہ شخص تو جادو کا مارا ہوا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ کائنات کا سارا نظام توحید پر چل رہا ہے اور یہ یہ حقائق ہیں جو اس کی کھلی شہادت دے رہے ہیں جواب آتا ہے کہ نہیں یہ تو جادوگر ہے جو ایسا کہہ رہا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ تم اس دنیا میں شتر بےمہار بنا کر نہیں چھوڑ دیئے گئے تمہیں اپنے رب کے پاس جانا ہے اور اپنے کئے کا جواب دہ ہونا ہے اور اس حقیقت پر یہ اخلاقی ‘ تاریخی اور علمی وعقلی امور دلالت کر رہے ہیں ، جواب ملتا ہے کہ یہ آدمی تو ایک شاعر ہے ، وہ کہتا ہے کہ میں اللہ کی طرف سے تمہارے لئے یہ تعلیم لے کر آیا ہوں اور وہ جواب میں اس تعلیم پر کوئی بحث وتنقید نہیں کرتے اور فورا ایک الزام لگا دیتے ہیں کہ یہ سب کچھ اس نے کہیں سے نقل کرلیا ہے ، وہ اپنی رسالت کے ثبوت میں اپنے اللہ کی طرف سے عطا کردہ معجزانہ کلام کو پیش کرتا ہے خود اپنی زندگی اور اپنے کردار کو پیش کرتا ہے مگر مخالفت کرنے والے یہ کہتے ہیں کہ تم کھاتے کیوں ہو ؟ بازاروں میں کیوں جاتے ہیں ؟ تمہاری خدمت کے لئے کوئی فرشتہ کیوں نہیں نازل ہوتا ؟ ان باتوں کا تجزیہ کرکے فیصلہ خود کرسکتے ہو کہ فریقین میں سے حق پر قائم کون ہے ؟ اور کون ہے جو بےتکیاں ہانک رہا ہے ۔
Top