Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 48
لَا یَمَسُّهُمْ فِیْهَا نَصَبٌ وَّ مَا هُمْ مِّنْهَا بِمُخْرَجِیْنَ
لَا يَمَسُّهُمْ : انہیں نہ چھوئے گی فِيْهَا : اس میں نَصَبٌ : کوئی تکلیف وَّمَا : اور نہ هُمْ : وہ مِّنْهَا : اس سے بِمُخْرَجِيْنَ : نکالے جائیں گے
(ان خوش نصیبوں کو) وہاں کسی طرح کا صدمہ چھو نہیں سکے گا نہ وہاں سے کبھی نکالے جائیں گے
48۔ کسی صاحب دل نے جنت کی یہ تعریف خوب کی ہے کہ ۔ بہشت آنجا کہ آزارے نباشد۔ دنیا میں کوئی بڑی سے بڑی مسرور زندگی بھی ایسی نہیں مل سکتی جس کے پہلو میں مسرت کے پھول کے ساتھ غم کا کوئی کانٹا نہ چبھ رہا ہو یا تو موجودہ مسرت کے آئندہ ختم ہوجانے کا خوف ہے اور یا پھر گزشتہ ناکامی کا افسوس ہے ۔ اس بناء پر یہاں کی کوئی خوشی بھی کامل نہیں ، مگر جنت وہ مقام ہوگا جہاں نہ ماضی وحال کا غم ہوگا اور نہ مستقبل کا خوف ہوگا ، چناچہ اہل جنت کے متعلق بار بار ارشاد ہوا کہ (آیت) ” لا خوف علیھم ولا ھم یحزنون “۔ ” نہ ان کو خوف ہوگا اور نہ وہ غم گین ہوں گے ۔ “ اور یہی بہشت کی سب سے بڑی نعمت ہوگی اور اس میں جسمانی اور روحانی سب قسم کی نعمتیں داخل ہیں ، دنیا میں کوئی انسان اس وقت تک کوئی لقمہ گلے سے نہیں اتار سکتا اور نہ کوئی چیتھڑا بدن پر رکھ سکتا ہے جب تک اس کے سر کا پسینہ پاؤں تک نہ آجائے ، دنیا کی تمام فانی مسرتیں ہماری فانی کاوشوں کا فانی نتیجہ ہیں اور یہ محض اللہ تعالیٰ کا رحم وکرم ہے کہ وہاں ہم کو ہماری آسائش کا تمام سامان اس قسم کی ادنی زحمت ومشقت اٹھائے بغیر میسر آئے گا جس کے بغیر دنیا میں کوئی انسان زندہ ہی نہیں رہ سکتا اور جس کی کشمکش سے یہ دنیا ہر انسان کیلئے دوزخ بنی ہوئی ہے ۔ چناچہ اہل جنت جنت میں داخل ہو کر اور شاہانہ تزک واحتشام اور لباس وزیور سے آراستہ ہو کر رب العزت کی تعریف کا ترانہ گائیں گے ۔ انشاء اللہ العزیز ۔
Top