Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 49
نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُۙ
نَبِّئْ : خبر دیدو عِبَادِيْٓ : میرے بندے اَنِّىْٓ : کہ بیشک اَنَا : میں الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
میرے بندوں کو آگاہ کر دے کہ بلاشبہ میں ہی بخشنے والا ، رحمت والا ہوں
اس بات کا اعلان کہ اللہ ہی اصل میں بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے : 49۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کب نہیں اور کہاں نہیں ؟ مگر دنیا کے فطری قانون کے بموجب اس دنیا میں ایسے واقعات اور حادثے بھی پیش آجاتے ہیں جن کو ہم رحمت کے بجائے قہر الہی سے تعبیر کرتے ہیں ‘ پھر یہ بھی واقعہ ہے کہ خود ہم کو ہمارے اعمال کی بدولت خداوند تعالیٰ کے قہر وغضب میں مبتلا ہونا پڑتا ہے ‘ لیکن ایک عالم وہ ہے جہاں اس کی رحمت کے سوا اس کے قہر وغضب کا نام ونشان بھی نہ ہوگا وہاں ہر طرف اس کی رحمت اور فیض وکرم کی بارش ہوگی اور اس کی رحمت کے سوا وہاں کوئی اور منظر کہیں اور کبھی دکھائی نہ دے گا ، چناچہ ارشاد الہی ہے کہ (آیت) ” یبشرھم ربھم برحمۃ ورضوان و جنت لھم فیھا نعیم مقیم “۔ (التوبہ 9 : 21) ” انکا پروردگار ان کو اپنی رحمت خوشنودی اور ان باغوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں ان کیلئے ہمیشہ کا آرام ہے ۔ “ اور اہل جنت کو جن کے چہرے خوشی سے دمکتے ہوں گے ‘ یہ آواز سنائی دے گی (ففی رحمۃ اللہ ھم فیھا خلدون “۔ (ال عمران) ” وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے اور اس میں وہ سوار رہیں گے ۔ “
Top