Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 47
وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰى سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نے کھینچ لیا مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے مِّنْ : سے غِلٍّ : کینہ اِخْوَانًا : بھائی بھائی عَلٰي : پر سُرُرٍ : تخت (جمع) مُّتَقٰبِلِيْنَ : آمنے سامنے
ان کے دلوں میں جو کچھ رنجشیں تھیں سب ہم نکال دیں گے وہ بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے
جنتیوں کے دلوں میں جتنی کدورتیں تھیں سب نکال دی جائیں گی : 47۔ دنیا میں جو کچھ ان کے ایک دوسرے کے متعلق کدورتیں اور کینہ وغیرہ کے طبعی اسباب موجود تھے وہ سب کے سب ان سب لوگوں کے دلوں سے محو کردیئے جائیں گے جو متقی وپرہیزگار تھے ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ دنیوی زندگی کی بعض کدورتیں ایسی بھی ہیں جو طبعی یا فطری ہیں اور ان کو دور کرنے کی کتنی بھی فکر کی جائے پھر ان کا بقیہ دلوں میں رہنا ممکن ہے لیکن آخرت میں وہ بھی ممکن نہیں اس لئے دوسری جگہ اس کو ” قیل سلاما سلاما “۔ ہر طرف سے سلامتی ہی سلامتی سے تعبیر کیا گیا ہے ، اس جگہ فرمایا گیا ہے کہ ہم اہل جنت کے دل صاف و شفاف کردیں گے اور ان کے دلوں میں ایک دوسرے کی نفرت قطعا نہیں رہے گی بلکہ ان سب کے دل صاف و شفاف کردیئے جائیں گے اور وہ سب آپس میں شیر وشکر ہو کر رہیں گے ۔ اہل حق کے درمیان اگر طبعی اسباب سے ایک دوسرے کے خلاف بدگمانیاں ‘ غلط فہمیاں اور ناگواریاں پیدا ہوجائیں تو یہ تقوی کے ذرا بھی منافی نہیں تاہم یہ دنیوی زندگی کی ایک تلخ چیز ضرور ہے جو آخرت کی زندگی میں مطلق نہیں ہوگی ، گویا دنیا میں دو آدمیوں کا پس میں کھچے کھچے رہنا ممکن ہے بلکہ عام ہے اور بعض اوقات دل میں ایک دوسرے کے متعلق حسد اور منافرت بھی پیدا ہوجاتی ہے لیکن آخرت میں دل ان چیزوں سے بالکل پاک وصاف کردیئے جائیں گے ۔ اس سے بعض صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین اور تابعین (رح) اور اللہ کے نیک بندوں کے درمیان جو مناقشات پیدا ہوگئے تھے ان کو محو کردینے کا اعلان فرما دیا گیا ، افسوس کہ اللہ تعالیٰ تو ان کے دلوں کو پاک وصاف کردینے کا اعلان فرما رہا ہے لیکن ہمارے بھائی ہیں کہ وہ ان کو ختم کرنے کی بجائے آپس میں جنگ وجدال اور طرح طرح کے جھگڑے کر رہے ہیں اور ایک دوسرے پر فضیلت دینے کے چکر میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ ان کے واپس آنے کی کوئی شکل و صورت بظاہر دکھائی نہیں دیتی ، اللہ تعالیٰ ہم کو سمجھ دے اور ہم اپنے ہاتھوں جہنم کا سامان مہیا کرنا چھوڑ دیں اور سب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کیلئے رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کہہ کر اپنے دلوں کی زمین کو بھی صاف کرلیں کیونکہ وہاں تو سب کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہی بیٹھنا ہوگا ، اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے تو یہاں بھی مل بیٹھنے کی عادت ڈالو اور تبرا وبیزاری کا اظہار نہ کرو اور سلامتی سے رہو۔ وہاں ان کو کوئی صدمہ بھی نہیں پہنچے گا وہ جگہ صدمات کی نہیں :
Top