Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 44
لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ١ؕ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ۠   ۧ
لَهَا : اس کے لیے سَبْعَةُ : سات اَبْوَابٍ : دروازے لِكُلِّ بَابٍ : ہر دروازہ کے لیے مِّنْهُمْ : ان سے جُزْءٌ : ایک حصہ مَّقْسُوْمٌ : تقسیم شدہ
اس کے لیے سات دروازے ہیں ان کی ہر ٹولی کے حصہ میں ایک دروازہ آئے گا جس سے جہنم میں داخل ہوں گے
دوزخ کیلئے سات دروازے ہیں اور ہر دروازہ سے خاص گروہ گزرے گا : 44۔ ابواب باب کی جمع ہے ، کسی چیز میں داخل ہونے کا راستہ اور اصل میں مکانوں میں داخل ہونے کا راستہ ہے اور ایک علم کو بھی دوسرے علم کا دروازہ کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے ذریعہ سے دوسرے علم تک پہنچا جاتا ہے قرآن کریم میں ہے (آیت) ” فتحنا علیہم ابواب کل شیء “۔ (الانعام 6 : 44) اور ہم نے ان پر ہرچیز کے دروازے کھول دیئے ، مراد اس سے ذرائع ہیں ” ابواب الجنۃ “ اور ” ابواب الجھنم “ مراد وہ باتیں ہیں جن کے ذریعہ سے ان تک پہنچا جائے ۔ (راغب) اور ابواب جہنم سے مراد طبقات جہنم بھی لئے گئے ہیں اور پھر ان سات طبقوں کے نام بھی اس طرح ہیں جھنم ‘ نطی ‘ حطمۃ سعیر ‘ سقر ‘ جحیم ‘ اور ھاویہ اور یہ ساتویں قرآن کریم بطور اسم آئے ہیں اور ہر ایک ان میں کسی وصف کے لحاظ سے دوزخ کا نام ہے اور پھر یہ بھی کہا گیا ہے کہ سات کا عدد عامل کے طور پر ذکر کیا گیا ہے یعنی ہر زبان میں 7 ‘ 70 ٗ 100 ‘ 700 اور ہزار کے اعداد بولے جاتے ہیں جن سے مراد ” بہت “ لی جاتی ہے ، اگر اس سے مراد سات طبقات ہیں تو ہر طبقہ میں تدریجا عذاب زیادہ ہوتا جائے گا اور مختلف گناہوں والے اپنے اپنے گناہوں کی سینگنی کے مطابق الگ الگ حصوں میں ڈالے جائیں گے ۔ اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ۔
Top