Taiseer-ul-Quran - Al-An'aam : 153
وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُ١ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاَنَّ : اور یہ کہ ھٰذَا : یہ صِرَاطِيْ : یہ راستہ مُسْتَقِيْمًا : سیدھا فَاتَّبِعُوْهُ : پس اس پر چلو وَلَا تَتَّبِعُوا : اور نہ چلو السُّبُلَ : راستے فَتَفَرَّقَ : پس جدا کردیں بِكُمْ : تمہیں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ ذٰلِكُمْ : یہ وَصّٰىكُمْ بِهٖ : حکم دیا اس کا لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کرو
اور بلاشبہ یہی میری سیدھی راہ ہے لہذا اسی پر چلتے جاؤ اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا کر جدا جدا 176 کردیں گی اللہ نے تمہیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے شاید کہ تم (کجروی سے) بچ جاؤ
176 ایک دفعہ رسول اللہ نے ایک سیدھی لکیر کھینچی۔ پھر اس لکیر کے دائیں بائیں بہت سی لکیریں کھینچ دیں۔ اس کے بعد فرمایا کہ یہ سیدھی لکیر تو اللہ تعالیٰ کی راہ ہے اور دائیں اور بائیں جتنی لکیریں ہیں یہ شیطان کی راہیں ہیں پھر آپ نے یہی آیت پڑھی (نسائی بحوالہ مشکوٰۃ۔ کتاب الاعتصام الفصل الثانی) یعنی سیدھی راہ سے بھٹکتے ہی ادھر ادھر بیشمار پگڈنڈیاں سامنے آجاتی ہیں۔ اللہ کی راہ چھوڑنے کے بعد کوئی ایک پگڈنڈی پر جا پڑتا ہے کوئی دوسری پر اور کوئی تیسری پر۔ اس طرح پوری نوع انسانی بھٹک کر پراگندہ ہوجاتی ہے اور نوع انسانی کے ارتقاء کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونے پاتا۔ اسی حقیقت کو اس فقرے میں بیان کیا گیا ہے۔
Top