Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 5
اُولٰٓئِكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ١ۗ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلٰي : اوپر ھُدًى : ہدایت کے ہیں مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف سے وَ : اور اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ ہیں ھُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : جو فلاح پانے والے ہیں
ایسے ہی لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے 9 (نازل شدہ) ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح 10 پانے والے ہیں
9 دیکھئے یہاں اسلام کے تین اہم بنیادی ارکان کا اجمالاً ذکر کردیا گیا ہے اور اجمال ہی کی وجہ سے روزہ اور حج کا ذکر نہیں کیا گیا۔ کیونکہ جن لوگوں میں مندرجہ بالا پانچ صفات پیدا ہوجائیں گی، وہ صرف روزہ اور حج ہی نہیں دوسرے تمام شرعی اوامرو نواہی پر عمل کرنے کے لیے از خود مستعد ہوجائیں گے اور درج ذیل حدیث میں نماز روزہ اور زکوٰۃ کا ذکر آیا ہے۔ حج چونکہ زندگی میں صرف ایک بار اور وہ بھی صاحب استطاعت پر فرض ہے لہذا اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ارکان اسلام کی اہمیت اور ترتیب :۔ طلحہ بن عبید اللہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ اس کی بات سمجھ میں نہ آتی تھی اور ہم بھن بھن کی طرح اس کی آواز سنتے رہے، وہ نزدیک آیا تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کی بابت پوچھ رہا ہے۔ آپ ﷺ نے اسے فرمایا اسلام، دن رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا۔ اس نے کہا : اس کے علاوہ تو میرے ذمے کچھ نہیں ؟ آپ نے فرمایا نہیں الا یہ کہ تو نفل (یا کوئی نفلی نماز) پڑھے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : اور رمضان کے روزے رکھنا۔ اس نے پوچھا : اس کے علاوہ اور تو کوئی روزہ میرے ذمے نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں الا یہ کہ تو کوئی نفلی روزہ رکھے۔ پھر آپ ﷺ نے اسے زکوٰۃ کے متعلق بتایا تو کہنے لگا : بس۔ اور تو کوئی صدقہ میرے ذمہ نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :: نہیں۔ الا یہ کہ تو نفلی صدقہ کرے۔ پھر وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو یہ کہتا جاتا تھا : اللہ کی قسم ! میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا (کامیاب ہوگیا ) (بخاری، کتاب الایمان، باب الزکوٰۃ من الاسلام) 10 فلاح سے مراد عذاب دوزخ سے نجات اور جنت میں داخلہ ہے۔ جیسا کہ سورة آل عمران کی آیت 185 میں یہ صراحت موجود ہے۔
Top