Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 12
قُلْ لِّمَنْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ قُلْ لِّلّٰهِ١ؕ كَتَبَ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ١ؕ لَیَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ پوچھیں لِّمَنْ : کس کے لیے مَّا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین قُلْ : کہ دیں لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے كَتَبَ : لکھی ہے عَلٰي نَفْسِهِ : اپنے (نفس) آپ پر الرَّحْمَةَ : رحمت لَيَجْمَعَنَّكُمْ : تمہیں ضرور جمع کرے گا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن لَا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں اَلَّذِيْنَ : جو لوگ خَسِرُوْٓا : خسارہ میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ فَهُمْ : تو وہی لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لائیں گے
(اے پیغمبر، ان لوگوں سے) پوچھو کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کا ہے ؟ (پھر ان کے جواب کا منتظر رہنا ضروری نہیں، تم آپ ہی) کہہ دو کہ یہ (سب کچھ) اللہ ہی کا ہے۔ اس نے رحم (و کرم کا شیوہ) اپنے اوپر لازم کرلیا ہے۔ وہ قیامت کے دن جس کے آنے میں کوئی شک نہیں تم لوگوں کو ضرور جمع کر کے رہے گا (مگر اے پیغمبر، تم کتنا ہی سمجھاؤ) جو لوگ (اپنے ہاتھوں) اپنا نقصان کر رہے ہیں وہ کبھی ایمان نہ لائیں گے۔
[5] آپ ہی سوال پوچھنے اور آپ ہی جواب دینے کا مطلب ہے کہ تمہارے سوال کا اور کچھ جواب ہو ہی نہیں سکتا۔ منکرین بھی چاروناچار یہی کہیں گے۔ [6] اس لئے وہ نافرمانوں کو فوراً نہیں پکڑتا بلکہ انہیں توبہ وانابت کا موقع دیتا ہے۔
Top