Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 55
وَ رَبُّكَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ : جو کوئی فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَ : اور لَقَدْ فَضَّلْنَا : تحقیق ہم نے فضیلت دی بَعْضَ : بعض النَّبِيّٖنَ : (جمع) نبی) عَلٰي بَعْضٍ : بعض پر وَّاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی دَاوٗدَ : داو ود زَبُوْرًا : زبور
اور (اے پیغمبر، ) تمہارا رب خوب جانتا ہے ان کو جو آسمانوں اور زمین میں ہیں۔ اور ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی اور ہم ہی نے داؤد کو زبور عطا کی تھی۔
[42] نبی ﷺ عام انسانوں کی طرح بیوی بچے رکھتے تھے، کھاتے پیتے تھے بازاروں میں چل پھر کر خریدوفروخت کیا کرتے تھے اور وہ سارے ہی کام کرتے تھے جو ایک دنیا دار آدمی اپنی حاجات کے لئے کیا کرتا ہے۔ کفار مکہ کا کہنا تھا کہ تم تو ایک دنیا دار آدمی ہو تمہارا دینداری سے کیا تعلق ؟ پہنچے ہوئے تو وہ لوگ ہوتے ہیں جو ایک گوشے میں بیٹھے اللہ کی یاد میں غرق رہتے ہیں۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ ایک پوری بادشاہت سے بڑھ کر دنیاداری کیا ہوگی مگر اس کے باوجود داؤد (علیہ السلام) کو جو بادشاہ تھے نبوت اور کتاب (زبور) سے سرفراز کیا گیا۔
Top