Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 165
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖ٘ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : نائب الْاَرْضِ : زمین وَرَفَعَ : اور بلند کیے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض فَوْقَ : پر۔ اوپر بَعْضٍ : بعض دَرَجٰتٍ : درجے لِّيَبْلُوَكُمْ : تاکہ تمہیں آزمائے فِيْ : میں مَآ اٰتٰىكُمْ : جو اس نے تمہیں دیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب سَرِيْعُ : جلد الْعِقَابِ : سزا دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : یقیناً بخشے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا، اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلہ میں زیادہ بلند درجے دیے، تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔146 بے شک تمہارا رب سزا دینے میں بھی بہت تیز ہے اور بہت درگزر کرنے اور رحم فرمانے والا بھی ہے
سورة الْاَنْعَام 146 اس فقرہ میں تین حقیقتیں بیان کی گئی ہیں ایک یہ کہ تمام انسان زمین میں خدا کے خلیفہ ہیں، اس معنی میں کہ خدا نے اپنی مملوکات میں سے بہت سی چیزیں ان کی امانت میں دی ہیں اور ان پر تصرف کے اختیارات بخشے ہیں۔ دوسرے یہ کہ ان خلیفوں میں مراتب کا فرق بھی خدا ہی نے رکھا ہے، کسی کی امانت کا دائرہ وسیع ہے اور کسی کا محدود، کسی کو زیادہ چیزوں پر تصرف کے اختیارات دیے ہیں اور کسی کو کم چیزوں پر، کسی کو زیادہ قوت کارکردگی دی ہے اور کسی کو کم، اور بعض انسان بھی بعض انسانوں کی امانت میں ہیں۔ تیسرے یہ کہ یہ سب کچھ دراصل امتحان کا سامان ہے، پوری زندگی ایک امتحان گاہ ہے، اور جس کو جو کچھ بھی خدا نے دیا ہے اسی میں اس کا امتحان ہے کہ اس نے کس طرح خدا کی امانت میں تصرف کیا، کہاں تک امانت کی ذمہ داری کو سمجھا اور اس کا حق ادا کیا، اور کس حد تک اپنی قابلیت یا ناقابلیت کا ثبوت دیا۔ اسی امتحان کے نتیجہ پر زندگی کے دوسرے مرحلے میں انسان کے درجے کا تعین منحصر ہے۔
Top