Al-Qurtubi - Al-An'aam : 165
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖ٘ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : نائب الْاَرْضِ : زمین وَرَفَعَ : اور بلند کیے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض فَوْقَ : پر۔ اوپر بَعْضٍ : بعض دَرَجٰتٍ : درجے لِّيَبْلُوَكُمْ : تاکہ تمہیں آزمائے فِيْ : میں مَآ اٰتٰىكُمْ : جو اس نے تمہیں دیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب سَرِيْعُ : جلد الْعِقَابِ : سزا دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : یقیناً بخشے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا اور ایک دوسرے پر درجے بلند کئے۔ تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں بخشا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔ بیشک تمہارا پروردگار جلد عذاب دینے والا ہے اور بیشک وہ بخشے والا مہربان (بھی) ہے۔
آیت نمبر : 165 قولہ تعالیٰ : آیت : وھو الذی جعلکم خلٓئف الارض، خلٓئف خلیفہ کی جمع ہے، جیسے کرائم، کریمۃ کی جمع ہے اور ہر وہ جو گزر جانے والے کے بعد آئے وہی خلیفہ ہوتا ہے (تفسیر بغوی، جلد 2، صفحہ 147 ) ، یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہیں گزشتہ امتوں اور قرون سابقہ کا خلیفہ بنایا ہے۔ شحاخ نے کہا ہے : تصیبھم وتخطئنی المنایا واخلف فی ربوع عن ربوع آیت : ورفع بعضکم فوق بعض یعنی خلقت، رزق، قوت، طاقت اور فضل و علم میں، بعض کو بعض پر اس نے بلند کیا۔ درجٰت حرف جر کے حذف کے ساتھ اسے نصب دی گئی ہے، یعنی الی درجات لیبلوکم اسے لام کی کے ساتھ نصب دی گئی ہے اور ابتلاء کا معنی اختبار ( آزمائش) ہے یعنی تاکہ وہ تم میں سے اسے ظاہر کرے جو اس کا انجام ہوگا ثواب یا عقاب۔ اور وہ اپنے علم کے ساتھ ہمیشہ مستغنی ہے۔ پس اس نے خوشحال اور دولت مند کو دولت اور غنا کے ساتھ آزمایا اور اس سے شکر کا مطالبہ کیا اور اس نے تنگ دست کو فقر و افلاس کے ساتھ آزمایا اور اس سے صبر کا مطالبہ کیا۔ اور کہا جاتا ہے : آیت : لیبلوکم یعنی تاکہ تم میں سے بعض بعض کو آزمائیں، جیسا کہ ارشاد فرمایا : آیت : وجعلنا بعضکم لبعض فتنۃ ( الفرقان : 20) ( اور ہم نے بنا دیا تمہیں ایک دوسرے کے لیے آزمائش) اس کا بیان آگے آئے گا۔ پھر انہیں خوفزدہ کیا اور فرمایا : آیت : ان ربک سریع العقاب بیشک آپ کا رب اسے جلد سزا دینے والا ہے جو اس کی نافرمانی اور گناہ کرے۔ آیت : وانہ لغفور رحیم ( اور بیشک وہ بہت بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے اس کے لیے جو اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرے) اور فرمایا : سریع العقاب اس کے باوجود کہ اس کا وصف امھال ( مہلت دینا) ہے اور اس کے باوجود کہ آگ کا عذاب جو آخرت میں ہے ( تو اس کی وجہ یہ ہے) کہ ہر آنے والی شی قریب ہوتی ہے، پس وہ اس بنا پر جلد سزا دینے والا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : وما امر الساعۃ الا کلمح البصر او حو اقرب ( النحل : 77) ( اور نہیں قیامت برپا ہونے کا معاملہ مگر جیسے آنکھ تیزی سے جھپکتی ہے یا اس سے بھی جلد) اور مزید فرمایا : آیت : یرونہ بعیدا ونرہہ قریبا (ا لمعارج) ( کفار کو تو یہ بہت دور نظر آتا ہے لیکن ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں) اور وہ اس کے لیے بھی سریع العقاب ہو سکتا ہے جو دار دنیا میں اس کا مستحق ہوجائے، پس یہ اس جہت پر خطائیں اور گناہ واقع ہونے کی جگہوں اور مقامات کے لیے تحذیر اور ڈراوا ہے۔ (تفسیر ابو لیث، جلد 1، صفحہ 529) واللہ اعلم اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان سے سورة الانعام کا ترجمہ آج مورخہ 16 اگست 2007 بروز جمعرات بوقت 12 بج کر 45 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔ الحمد للہ علی ذالک والصلوٰۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین عولی آلہ و اصحابہ اجمعین
Top