Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 154
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
وَلَا : اور نہ تَقُوْلُوْا : کہو لِمَنْ : اسے جو يُّقْتَلُ : مارے جائیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتٌ : مردہ بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ :زندہ ہیں وَّلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تَشْعُرُوْنَ : تم شعور نہیں رکھتے
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ، انہیں مُردہ نہ کہو ، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں ، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوت155ا
سورة الْبَقَرَة 155 موت کا لفظ اور اس کا تصوّر انسان کے ذہن پر ایک ہمّت شکن اثر ڈالتا ہے۔ اس لیے اس بات سے منع کیا گیا کہ شہداء فی سبیل اللہ کو مردہ کہا جائے، کیونکہ اس سے جماعت کے لوگوں میں جذبہء جہاد و قتال اور روح جاں فروشی کے سرد پڑجانے کا اندیشہ ہے۔ اس کے بجائے ہدایت کی گئی کہ اہل ایمان اپنے ذہن میں یہ تصوّر جمائے رکھیں کہ جو شخص خدا کی راہ میں جان دیتا ہے، وہ حقیقت میں حیات جاوداں پاتا ہے۔ یہ تصوّر مطابق واقعہ بھی ہے اور اس سے روح شجاعت بھی تازہ ہوتی اور تازہ رہتی ہے۔
Top