Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 153
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو کہ اٰمَنُوا : ایمان لائے اسْتَعِيْنُوْا : تم مدد مانگو بِالصَّبْرِ : صبر سے وَالصَّلٰوةِ : اور نماز اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْن : صبر کرنے والے
153اے لوگو جو ایمان لائے ہو صبر اور نماز سے مدد لو۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔154
سورة الْبَقَرَة 153 منصب امامت پر مامور کرنے کے بعداب اس اُمّت کو ضروری ہدایات دی جارہی ہیں۔ مگر تمام دوسری باتوں سے پہلے انہیں جس پات پر متنبہ کیا جا رہا ہے، وہ یہ ہے کہ یہ کوئی پھُولوں کا بستر نہیں ہے، جس پر آپ حضرات لٹائے جارہے ہوں۔ یہ تو ایک عظیم الشّان اور پُر خطر خدمت ہے، جس کا بار اٹھانے کے ساتھ ہی تم پر ہر قسم کے مصائب کی بارش ہوگی، سخت آزمائشوں میں ڈالے جاؤ گے، طرح طرح کے نقصانات اٹھانے پڑیں گے۔ اور جب صبر و ثبات اور عزم و استقلال کے ساتھ ان تمام مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے خدا کی راہ میں بڑھے چلے جاؤ گے، تب تم پر عنایات کی بارش ہوگی۔ سورة الْبَقَرَة 154 یعنی اس بھاری خدمت کا بوجھ اٹھانے کے لیے جس طاقت کی ضرورت ہے، وہ تمہیں دو چیزوں سے حاصل ہوگی۔ ایک یہ کہ صبر کی صفت اپنے اندر پرورش کرو۔ دوسرے یہ کہ نماز کے عمل سے اپنے آپ کو مضبوط کرو۔ آگے چل کر مختلف مقامات پر اس امر کی تشریحات ملیں گی کہ صبر بہت سے اہم ترین اخلاقی اوصاف کے لیے جامع عنوان ہے۔ اور حقیقت میں یہ وہ کلید کامیابی ہے، جس کے بغیر کوئی شخص کسی مقصد میں بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح آگے چل کر نماز کے متعلق بھی تفصیل سے معلوم ہوگا کہ وہ کِس کِس طرح افراد مومنین اور جماعت مومنین کو اس کار عظیم کے لیے تیار کرتی ہے۔
Top