Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 73
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَفْتِنُوْنَكَ عَنِ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ لِتَفْتَرِیَ عَلَیْنَا غَیْرَهٗ١ۖۗ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوْكَ خَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : وہ قریب تھا لَيَفْتِنُوْنَكَ : کہ تمہیں بچلا دیں عَنِ : سے الَّذِيْٓ : وہ لوگ جو اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف لِتَفْتَرِيَ : تاکہ تم جھوٹ باندھو عَلَيْنَا : ہم پر غَيْرَهٗ : اس کے سوا وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّاتَّخَذُوْكَ : البتہ وہ تمہیں بنا لیتے خَلِيْلًا : دوست
اے محمد ؐ ، ان لوگوں نے اِس کوشش میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی کہ تمہیں فتنے میں ڈال کر اُس وحی سے پھیر دیں جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے تاکہ تم ہمارے نام پر اپنی طرف سے کوئی بات گھڑو۔ 87اگر تم ایسا کرتے تو وہ ضرور تمہیں اپنا دوست بنالیتے
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 87 یہ ان حالات کی طرف اشارہ ہے جو پچھلے دس بارہ سال سے نبی ﷺ کو مکہ میں پیش آرہے تھے۔ کفار مکہ اس بات کے درپے تھے کہ جس طرح بھی ہو آپ کو توحید کی اس دعوت سے ہٹا دیں جسے آپ پیش کر رہے تھے اور کسی نہ کسی طرح آپ کو مجبور کردیں کہ آپ ان کے شرک اور رسوم جاہلیت سے کچھ نہ کچھ مصالحت کرلیں۔ اس غرض کے لیے انہوں نے آپ کو فتنے میں ڈالنے کی ہر کوشش کی۔ فریب بھی دیے، لالچ بھی دلائے، دھمکیاں بھی دیں، جھوٹے پروپگنڈے کا طوفان بھی اٹھایا، ظلم و ستم بھی کیا، معاشی دباؤ بھی ڈالا، معاشرتی مقاطعہ بھی کیا، اور وہ سب کچھ کر ڈالا جو کسی انسان کے عزم کو شکست دینے کے لیے کیا جاسکتا تھا۔
Top