Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 62
قَالَ اَرَءَیْتَكَ هٰذَا الَّذِیْ كَرَّمْتَ عَلَیَّ١٘ لَئِنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّیَّتَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلًا
قَالَ : اس نے کہا اَرَءَيْتَكَ : بھلا تو دیکھ هٰذَا : یہ الَّذِيْ : وہ جسے كَرَّمْتَ : تونے عزت دی عَلَيَّ : مجھ پر لَئِنْ : البتہ اگر اَخَّرْتَنِ : تو مجھے ڈھیل دے اِلٰى : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَاَحْتَنِكَنَّ : جڑ سے اکھاڑ دوں گا ضرور ذُرِّيَّتَهٗٓ : اس کی اولاد اِلَّا : سوائے قَلِيْلًا : چند ایک
پھر وہ بولا”دیکھ تو سہی، کیا یہ اس قابل تھا کہ تُو نے اِسے مجھ پر فضیلت دی؟ اگر تُو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں اس کی پُوری نسل کی بیخ کَنی کر ڈالوں75، بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے۔“
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 75 ”بیخ کنی کر ڈالوں“ ، یعنی ان کے قدم سلامتی کی راہ سے اکھاڑ پھینکوں۔”احتناک“ کے اصل معنی کسی چیز کو جڑ سے اکھاڑ دینے کے ہیں۔ چونکہ انسان کا اصل مقام خلافت الہی ہے جس کا تقاضا اطاعت میں ثابت قدم رہنا ہے، اس لیے اس مقام سے اس کا ہٹ جانا بالکل ایسا ہے جیسے کسی درخت کا بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکا جانا۔
Top