Tafheem-ul-Quran - Al-Israa : 61
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ قَالَ ءَاَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًاۚ
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْٓا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس قَالَ : اس نے کہا ءَاَسْجُدُ : کیا میں سجدہ کروں لِمَنْ : اس کو جسے خَلَقْتَ : تونے پیدا کیا طِيْنًا : مٹی سے
اور یاد کرو جبکہ ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا، مگر ابلیس نے نہ کیا۔ 74اس نے کہا”کیا میں اُس کو سجدہ کروں جسے تُو نے مٹی سے بنایا ہے؟“
سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل 74 تقابل کے لیے ملاحظہ ہو البقرہ آیات 30 تا 39، النساء آیات 117۔ 121، الاعراف آیات 11۔ 25، الحجر آیات 26۔ 42، اور ابراہیم آیت 22۔ اس سلسلہ کلام میں یہ قصہ دراصل یہ بات ذہن نشین کرنے کے لیے بیان کیا جا رہا ہے کہ اللہ کے مقابلے میں ان کافروں کا یہ تمرد، اور تنبیہات سے ان کی یہ بےاعتنائی، اور کجروی پر ان کا یہ اصرار ٹھیک ٹھیک اس شیطان کی پیروی ہے جو ازل سے انسان کا دشمن ہے، اور اس روش کو اختیار کر کے درحقیقت یہ لوگ اس جال میں پھنس رہے ہیں جس میں اولاد آدم کو پھانس کر تباہ کردینے کے لیے شیطان نے آغاز تاریخ انسانی میں چلینج کیا تھا۔
Top