Tafheem-ul-Quran - Al-Hijr : 39
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب بِمَآ : جیسا کہ اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاُزَيِّنَنَّ : تو میں ضرور آراستہ کروں گا لَهُمْ : ان کے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَاُغْوِيَنَّهُمْ : اور میں ضرور گمراہ کروں گا ان کو اَجْمَعِيْنَ : سب
وہ بولا”میرے ربّ، جیسا تُونے مجھے بہکایا اُسی طرح اب میں زمین ان کے لیے دلفریبیاں پیدا کر کے اِن سب کو بہکا دوں گا،22
سورة الْحِجْر 22 یعنی جس طرح تو نے اس حقیر اور کم تر مخلوق کو سجدہ کرنے کا حکم دے کر مجھے مجبور کردیا کہ تیرا حکم نہ مانوں، اسی طرح اب میں ان انسانوں کے لیے دنیا کو ایسا دلفریب بنا دوں گا کہ یہ سب اس سے دھوکا کھا کر تیرے نافرمان بن جائیں گے۔ بالفاظ دیگر ابلیس کا مطلب یہ تھا کہ میں زمین کی زندگی اور اس کی لذتوں اور اس کے عارضی فوائد و منافع کو انسان کے لیے ایسا خوشنما بنا دوں گا کہ وہ خلافت اور اس کی ذمہ داریوں اور آخرت کی باز پرس کو بھول جائیں گے اور خود تجھے بھی یا تو فراموش کردیں گے، یا تجھے یاد رکھنے کے باوجود تیرے احکام کی خلاف ورزیاں کریں گے۔
Top