Tadabbur-e-Quran - Nooh : 8
ثُمَّ اِنِّیْ دَعَوْتُهُمْ جِهَارًاۙ
ثُمَّ : پھر اِنِّىْ : بیشک میں دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو جِهَارًا : اعلانیہ
پھر میں ان کو ڈنکے کی چوٹ پکارا۔
دعوت کا تیسرا مرحلہ: یہ نہایت بلیغ الفاظ میں حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی دعوت کے تیسرے مرحلہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ جب میں نے دیکھا کہ انھوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لی ہیں اور اپنے اوپر اپنی چادریں بھی لپیٹ لی ہیں تو میں نے بھی اپنی دعوت کے لب و لہجہ کو تیز سے تیز تر اور بلند سے بلند تر کر دیا۔ ع حدی را تیز ترمی خواں چو محمل را گراں بینی! حضرات انبیائے کرام علیہم السلام کا طریق دعوت یہی رہا ہے کہ ان کی قوم کی بیزاری دعوت سے جتنی ہی بڑھتی گئی ہے اتنا ہی ان کا جوش دعوت مضاعف، ان کا لب و لہجہ بلند، جھنجھوڑنے والا اور پرجوش ہوتا گیا ہے۔ حق اور اہل حق کی فطرت یہی ہے۔ مزاحمت کی شدت حق کی سطوت کو نمایاں کرتی اور اہل حق کے ولولہ کو دبانے کے بجائے ابھارتی ہے۔ ع رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور
Top