Tadabbur-e-Quran - Nooh : 9
ثُمَّ اِنِّیْۤ اَعْلَنْتُ لَهُمْ وَ اَسْرَرْتُ لَهُمْ اِسْرَارًاۙ
ثُمَّ : پھر اِنِّىْٓ : بیشک میں نے اَعْلَنْتُ لَهُمْ : اعلانیہ (تبلیغ) کی ان کو وَاَسْرَرْتُ لَهُمْ : اور چپکے چپکے کی ان کے لیے اِسْرَارًا : تنہائی میں کرنا
پھر میں نے ان کو کھلم کھلا بھی سمجھایا اور چپکے چپکے بھی۔
’ثُمَّ إِنِّیْٓ اَعْلَنْتُ لَہُمْ وَأَسْرَرْتُ لَہُمْ إِسْرَارًا‘۔ یعنی جہاں ڈنکے کی چوٹ بات کہنے کی ضرورت ہوئی وہاں میں نے بے دریغ ڈنکے کی چوٹ اپنی بات سنائی تاکہ بہروں تک بھی میری آواز پہنچ جائے اور جہاں دیکھا کہ ان کے اندر گھس کر کچھ سنانے سمجھانے کا موقع ہے تو میں نے یہ طریقہ بھی آزمایا تاکہ جن میں زندگی کی کچھ رمق باقی ہے وہ چاہیں تو فیصلہ کی گھڑی آنے سے پہلے پہلے اپنے انجام کی فکر کر لیں۔ غرض میں نے نرم و گرم اور پوشیدہ و علانیہ ہر پہلو سے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کی ہے تاکہ فرض بلاغ میں کوئی کوتاہی نہ رہ جائے۔ ’اَعْلَنْتُ لَہُمْ‘ کے بعد بھی میرے نزدیک مصدر محذوف ہے جس طرح اوپر ’اَصَرُّوْا‘ کے بعد محذوف ہے۔
Top