Tadabbur-e-Quran - As-Saff : 10
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ : اے لوگو اٰمَنُوْا : جو ایمان لائے ہو هَلْ اَدُلُّكُمْ : کیا میں رہنمائی کروں تمہاری عَلٰي تِجَارَةٍ : اوپر ایک تجارت کے تُنْجِيْكُمْ : بچائے تم کو مِّنْ عَذَابٍ : عذاب سے اَلِيْمٍ : دردناک
(اے ایمان والو ! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت بتائوں جو تمہیں ایک درد ناک عذاب سے نجات بخشے !
2۔ آگے آیات۔ 10۔ 14 کا مضمون اوپر کے پیرے میں یہ بتایا ہے کہ اہل ایمان کے لیے یہ روش تو بالکل ہی غلط ہے کہ وہ رسول سے سمع وطاعت کا عہد کریں اور جب اس عہد کی ذمہ داریاں پوری کرنے کا وقت آئے تو جان و مال کی محبت میں پھنس کر اس سے فرار کی کوشش کریں۔ اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ انکے لیے صحیح روش کیا ہے جس کو اختیار کر کے وہ دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔ آیات کی تلاوت کیجئے۔۔ (آیات۔ 10۔ 14) 3۔ الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت (یایھا الذین امنوا ھل ادلکم علی تجارۃ تنجیکم من عذاب الیم) (10)۔ (اہل ایمان کے لیے کامیاب تجارت)۔ یعنی ایمان لانے اور رسول سے سمع وطاعت کا عہد کر چکنے کے بعد اگر تم یہ جاننا چاہتے ہو کہ تمہارے لیے صحیح روش کیا ہے تو آئو میں تمہیں وہ سودا بتاتا ہوں جو تمہیں ایک درد ناک عذاب سے نجات دینے والا بنے گا۔ یہاں جس چیز کو تجارۃ (سودا) سے تعبیر فرمایا ہے اس کی وضاحت آگے آرہی ہے کہ تم اپنی جان اور اپنا مال اللہ کی راہ میں قربان کرنے کے لیے تیار رہو اور اس کے بدلے میں اللہ کی مغفرت اور اس کی جنت کے حق دار بنو۔ یہ سب سے بڑی کامیابی ہے جس کو حاصل کرنے کے لیے تمہیں بازی کھیلنی چاہیے۔ اس آیت میں تو اس کا صلہ یہی بتایا ہے کہ دوزخ کے درد ناک عذاب سے نجات پائو گے لیکن آگے کی آیات میں وضاحت آرہی ہے کہ اس کے صلہ میں تمہیں آخرت کی بھی تمام کامرانیاں حاصل ہوں گی اور اس دنیا میں بھی تمہیں وہ فتح عظیم حاصل ہوگی جس کے تم متمنی ہو۔ یہاں صرف عذاب سے نجات کا ذکر اس وجہ سے فرمایا کہ مومن کا اصل مطلوب یہی ہونا چاہیے کہ وہ اللہ کے عذاب سے محفوظ رہے اگر یہ چیز حاصل ہوگئی تو گویا سب کچھ حاصل ہوگیا۔
Top