Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 117
اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ مَنْ یَّضِلُّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ۚ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تیرا رب هُوَ : وہ اَعْلَمُ : وہ خوب جانتا ہے مَنْ : جو يَّضِلُّ : بہکتا ہے عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت یافتہ لوگوں کو
بیشک تیرا رب خوب جانتا ہے ان کو جو اس کے ستے سے بھٹکے ہوئے ہیں اور خوب جانتا ہے ان کو جو ہدایت یاب ہیں
اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ مَنْ يَّضِلُّ عَنْ سَبِيْلِهٖ ۚ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ۔ یہ خطاب بھی عام ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس بھیڑ کو دیکھ کر کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو، یہ پتہ اللہ کو ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں اور کون ہدایت یاب ہیں۔ پس جن کو خدا راہ یاب بتا رہا ہے ان کی راہ اختیار کرو اور جن کو خدا گمراہ قرار دے رہا ہے ان کی روش سے بچو، یہ ہدایت یافتہ گروہ کے لیے بشارت کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے لیے تہدید بھی ہے جو گمراہی کی راہ پر چل رہے ہیں اس لیے کہ جب اللہ ان دونوں گروہوں سے اچھی طرح باخبر ہے تو ان کے ساتھ معاملہ بھی اپنے علم کے مطابق ہی کرے گا۔ ان لوگوں کے دعوے کچھ کام نہیں آئیں گے جو ہیں تو گمراہ لیکن علم بردار بنے ہوئے ہیں ہدایت کے۔ فصل نمبر 19۔ اگلی آیات 118 تا 140 کا مضمون : آگے ان مشرکانہ بدعات کی تردید آرہی ہے جو مشرکین نے اختیار تو کی تھیں شیطان کے القا سے لیکن دعوی یہ کرتے تھے کہ یہ حضرت ابراہیم سے ان کو راثت میں ملی ہیں۔ قرآن نے ان بدعات کو بےسند اور بےبنیاد قرار دے کر ان کے تحت حرام کردہ چیزیں جائز قرار دے دیں تو انہوں نے یہ ہنگامہ کھڑا کیا کہ محمد نے وہ چیزیں بھی جائز کردی ہیں جو ہمارے بزرگوں ابراہیم و اسمعیل کے زمانے سے حرام چلی آرہی تھیں۔ یہ پروپیگنڈا قدرتی طور پر کمزور طبائع پر اثر انداز ہوا۔ ہم بقرہ کی تفسیر میں آیات 168 تا 172 کے تحت تفصیل سے بیان کر آئے ہیں کہ کھانے پینے کی چیزوں کے معاملے میں اول تو طبیعتیں یوں ہی بڑی حساس ہوتی ہیں اور اگر ان کا تعلق مشرکانہ مذہبی روایات سے ہو تو یہ حس تیز سے تیز تر ہوجاتی ہے۔ اسی وجہ سے قرآن نے یہاں بڑی تفصیل کے ساتھ ان توہمات کی تردید بھی فرمائی اور اصل ملت ابراہیم کی وضاحت بھی فرمائی۔ یہ مضمون سورة کے آخر تک چلا جائے گا۔ بیچ بیچ میں بعض باتیں بطور التفات یا کسی ذیلی شبہ کی تردید توضیح کے طور پر بھی آئیں ہیں لیکن سب بالواسطہ یا بلا واسطہ اسی بحث سے تعلق رکھنے والی ہیں۔ ان کا موقع و محل سلسلہ بیان سے خود واضح ہوجائے گا۔ اس روشنی میں آگے کی آیات کی تلاوت فرمائیے۔
Top