Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 116
وَ اِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تُطِعْ : تو کہا مانے اَكْثَرَ : اکثر مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں يُضِلُّوْكَ : وہ تجھے بھٹکا دیں گے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اِنْ : نہیں يَّتَّبِعُوْنَ : بیروی کرتے اِلَّا : مگر (صرف) الظَّنَّ : گمان وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَخْرُصُوْنَ : اٹکل دوڑاتے ہیں
اور اس زمین والوں میں سے اکثر ایسے ہیں کہ اگر تم نے ان کی بات مانی تو وہ تمہیں خدا کے راستہ سے گمراہ کر کے چھوریں گے۔ یہ محض گمان کی پیروی کرتے ہیں اور اٹکل کے تیر تکے چلاتے ہیں
وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ، اوپر آیت 115 میں جس حقیقت کی طرف اشارہ ہوا تھا، یہ اس کی تصریح ہے اور خطاب اگرچہ بصیغہ واحد ہے لیکن معنا خطاب عام ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس وقت جو غوغائے عام دعوت توحید کی مخالف اور مشرکانہ بدعات کی حمایت میں برپا ہے اس کی مطلق پروا نہ کرو۔ یہ کسی دلیل و سند اور کسی علم و حجت پر مبنی نہیں ہے بلکہ تمام تر ظن و گمان کی پیروی پر مبنی ہے۔ یہ محض اٹکل کے تیر تکے چلائے جا رہے ہیں۔ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ هُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ۔ یہ دعوی جو کیا جاتا ہے کہ یہ جس طریقہ کی پیروی کر رہے ہیں۔ یہ خدا کا بتایا ہوا اور ابراہیم کی وراثت ہے، محض ان کا افترا ہے۔ اللہ اور ملت ابراہیم سے اس کو کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ مغالطہ بھی کسی کو نہیں ہونا چاہیے کہ اکثریت اس فتنہ کے ساتھ ہے۔ وہ اکثریت جو علم سے عاری ہو اور محض گمان کے پیچھے بھاگ رہی ہو اس کی بات جو لوگ مانیں گے وہ خائی راہ سے بھٹک کے رہیں گے۔ اکثریت کا غوغا اس کے حق ہونے کی دلیل نہیں ہے ،
Top