Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 68
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌ١ؕ عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَ١ؕ فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ ۔ لَنَا : دعاکریں۔ ہمارے لئے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : بتلائے ۔ ہمیں مَا هِيَ : کیسی ہے وہ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَابَقَرَةٌ : وہ گائے لَا فَارِضٌ : نہ بوڑھی وَلَا بِكْرٌ : اور نہ چھوٹی عمر عَوَانٌ : جوان بَيْنَ ۔ ذٰلِکَ : درمیان۔ اس فَافْعَلُوْا : پس کرو مَا : جو تُؤْمَرُوْنَ : تمہیں حکم دیاجاتا ہے
انہوں نے کہا اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ واضح کرے کہ گائے کیسی ہو ؟ اس نے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ بوڑھی ہو، نہ بچھیا، بیچ کی راس ہو، تو کرو جو تمہیں حکم دیا جا رہا ہے
گائے کی قربانی کے حکم کے بعد یہ سوال جو بنی اسرائیل نے کیا یہ محض ان کے فساد مزاج کا پیدا کردہ تھا۔ فی الواقع یہ سوال پیدا نہیں ہوتا تھا۔ اگر ان کے مزاج میں سلامت روی ہوتی تو وہ متوسط درجہ کی کوئی سی گائے ذبح کر کے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کر سکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ چونکہ اس ذہنیت سے واقف تھا جو اس سوال کے پس پردہ چھپی ہوئی تھی اس وجہ سے سوال کا وہ جواب تو اس نے دے دیا جو ان کے اشتباہ کے دور کرنے کے لئے کافی تھا، یعنی یہ کہ گائے اپنی عمر کے لحاظ سے اوسط درجہ کی ہو لیکن ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ جو حکم دیا جا رہا ہے اس کی بے چون وچرا تعمیل کرو، اس قسم کے سوال کر کے نہ شریعت سے گریز کی راہیں تلاش کرو اور نہ اپنے لئے دین کی وسعتوں کو تنگ کرو۔
Top