Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 278
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو ایمان لائے (ایمان والے) اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَذَرُوْا : اور چھوڑ دو مَا : جو بَقِيَ : جو باقی رہ گیا ہے مِنَ : سے الرِّبٰٓوا : سود اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اے ایمان والو، اگر تم سچے مومن ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود تمہارا باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو۔
سودی کاروبار پر آخری ضرب : اس آیت میں اہل ایمان کو براہ راست خطاب کر کے اللہ سے ڈرتے رہنے اور سود کا جو حصہ قرضداروں کے ذمہ ابھی باقی تھا اس سے بالکل دستبردار ہوجانے کی ہدایت فرمائی اور اس کو ایمان کا لازمی تقاضا ٹھہرایا۔ اس سے پہلے سود سے متعلق جو آیات نازل ہوئی تھیں ان کی نوعیت نصیحت و موعظت کی تھی اور ان کی بنیاد اس امر پر تھی کہ آسمانی مذاہب اور دنیا کے معروف میں اس کی حیثیت ہمیشہ سے ایک حرام یا کم از کم ایک مکروہ شے کی رہی ہے۔ اہل عرب اس حقیقت سے ناواقف نہیں تھے۔ اس وجہ سے قرآن نے مکی دور ہی سے اس کا ظلم ہونا واضح کرنا شروع کردیا تھا چناچہ اسی پہلو سے اس کا ذکر سورة روم میں بھی ہوا ہے اور وہ ایک مکی سورة ہے لیکن چونکہ اس کی نوعیت ایک وسیع معاشی فساد کی تھی جس کی اصلاح بغیر اس کے ممکن نہیں تھی کہ ملک کا پورا نطام عملاً اسلام کے زیر اقتدار ہو اس وجہ سے اس پر آخری ضرب حجۃ الوداع کے موقع پر لگائی گئی۔ یہ آیتیں اسی موقع پر نازل ہوئیں اور مضمون کی مناسبت کی وجہ سے ان کو ترتیب میں یہاں جگہ دی گئی۔
Top