Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 24
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ
وَاخْفِضْ : اور جھکا دے لَهُمَا : ان دونوں کے لیے جَنَاحَ : بازو الذُّلِّ : عاجزی مِنَ : سے الرَّحْمَةِ : مہربانی وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب ارْحَمْهُمَا : ان دونوں پر رحم فرما كَمَا : جیسے رَبَّيٰنِيْ : انہوں نے میری پرورش کی صَغِيْرًا : بچپن
اور ان کے لیے رحمدلانہ اطاعت کے بازو جھکائے رکھو اور دعا کرتے رہو کہ اے میرے رب ان پر رحم فرما، جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا
وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيٰنِيْ صَغِيْرًا۔ والدین کا حق فرمانبرداری و خدمت : " ذل " کے معنی اطاعت و فرمانبرداری کے ہیں۔ اس کے لیے " جناح " کے استعارے میں یہ تلمیح مضمر ہے کہ تمہارے والدین نے تمہارے بچپن میں تمہیں اس طرح اپنے بازوؤں کے نیچے چھپائے رکھا جس طرح پرندہ اپنے بچے کو اپنے پروں کے نیچے چھپائے رکھتا ہے۔ اس کا حق یہ ہے کہ انکے بڑھاپے میں تم بھی انہیں اپنی اطاعت و محبت کے بازؤں کے نیچے چھپائے رکھو۔ اس اطاعت و فرمانبرداری کے ساتھ " من الرحمۃ " کی قید اس کے منبع اور محرک کا پتہ دیتی ہے کہ یہ اطاعت و فرماں برداری تمام تر مہر و محبت اور شفقت و رحمت پر مبنی ہو، اس میں کسی اور جذبہ کو دخل نہ ہو اس لیے کہ ان کی شفقت و محبت کا حق اگر کچھ ادا ہوسکتا ہے تو مہرومحبت کے جذبہ ہی سے ہوسکتا ہے۔ بغیر اس جذبہ کے کوئی شخصد والدین کا حق ان کے بڑھاپے میں ادا نہیں کرسکتا۔ والدین کے لیے دعا کا حق : وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا۔۔۔ الایۃ۔ خدمت و محبت کے ساتھ ساتھ ان کے لیے یہ دعا کرتے رہنے کی ہدایت ہوئی کہ اے میرے رب جس طرح شفقت و محبت کے ساتھ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا اسی طرح اس بڑھاپے میں تو ان پر اپنی محبت و رحمت نازل فرما۔ یہ دعا والدین کا حق بھی ہے۔ اس میں اس حق کی یاد دہانی بھی ہے جو والدین سے متعلق اولاد پر عائد ہوتا ہے اور یہ اس جذبہ محبت کی محرک بھی ہے جو والدین کے ساتھ سلوک کے معاملے میں مطلوب ہے۔
Top