Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ : اور حق کے ساتھ اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا وَبِالْحَقِّ : اور سچائی کے ساتھ نَزَلَ : نازل ہوا وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا اِلَّا : مگر مُبَشِّرًا : خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اور ہم نے اس کو حق کے ساتھ اتارا ہے اور یہ حق ہی کے ساتھ اترا ہے اور ہم نے تم کو صرف ایک بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے
دعوت کے معاملہ میں نبی کی ذمہ داری : وَبِالْحَقِّ أَنْزَلْنَاهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلا مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا۔ یہ بات ذہن میں محفوظ رہے کہ یہ سلسلہ بحث اصلاً وحی و قرآن کے ذکر سے چلا تھا۔ پھر اسی سے متعلق بعض دوسرے مسائل زیر بحث آگئے۔ اب یہ مسائل ختم ہوئے تو اصل مسئلہ کو پھر لے لیا۔ فرمایا کہ ہم نے اس قرآن کو حق کے ساتھ اتار ہے اور یہ حق ہی کے ساتھ اترا ہے۔ کسی باطل کی کوئی آمیزش نہ اس میں آگے سے ہوئی ہے نہ پیچھے سے۔ اگر ایسے بےآمیز حق کو بھی یہ لوگ طرح طرح کے شبہات کا ہدف بنا رہے ہیں تو تمہارے اوپر ایسے سرپھرے لوگوں کے ایمان و ہدایت کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ تم صرف ایک مبشر و نذیر ہو۔ اپنا انذار وتبشیر کا فرض ادا کرکے ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو۔ اگر یہ تمہاری بات نہیں سنیں گے تو اس کا انجام خود بھگتیں گے۔
Top