Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ تم ملک میں رہو بسو، پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے گا تو ہم تم سب کو اکٹھا کرکے لائیں گے
فرعون کو غرق کرنے کے بعد بنی اسرائیل پر انعام : وَقُلْنَا مِنْ بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُوا الأرْضَ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفًا۔ فرعون کو غرق کرنے کے بعد یہ بنی اسرائیل پر انعام ہوا کہ اللہ نے ان کو ارض مقدس میں بسایا۔ " الارض " سے مراد یہاں قرینہ دلیل ہے کہ ارض مقدس ہے جس کا بنی اسرائیل سے وعدہ تھا۔ اس وعدے کو پورا کرتے وقت اللہ نے ان کو آخرت کا وعدہ بھی یاد دلا دیا تھا کہ اس کامیابی کی خوشیوں میں آخرت کو نہ بھول جانا۔ جس طرح اپنے وعدے کے مطابق ہم تم کو سمیٹ کر یہاں لائے ہیں اسی طرح اپنے وعدے کے بموجب ایک دن سمیٹ کر حساب کتاب کے لیے حشر کے میدان میں جمع کریں گے۔ لیکن بنی اسرائیل اللہ تعالیٰ کی اس یاد دہانی کو بالکل بھول گئے۔
Top