Siraj-ul-Bayan - An-Nisaa : 9
وَ لْیَخْشَ الَّذِیْنَ لَوْ تَرَكُوْا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّیَّةً ضِعٰفًا خَافُوْا عَلَیْهِمْ١۪ فَلْیَتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْیَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا
وَلْيَخْشَ : اور چاہیے کہ ڈریں الَّذِيْنَ : وہ لوگ لَوْ تَرَكُوْا : اگر چھوڑ جائیں مِنْ : سے خَلْفِھِمْ : اپنے پیچھے ذُرِّيَّةً : اولاد ضِعٰفًا : ناتواں خَافُوْا : انہیں فکر ہو عَلَيْھِمْ : ان کا فَلْيَتَّقُوا : پس چاہیے کہ وہ ڈریں اللّٰهَ : اللہ وَلْيَقُوْلُوْا : اور چاہیے کہ کہیں قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اور چاہئے کہ ڈریں وہ لوگ کہ اگر پیچھے ناتواں اولاد چھوڑیں تو ان پر اندیشہ کریں (یعنی ہمارے پیچھے ایسا ہی حال ان کا ہوگا) پس چاہئے کہ وہ خدا سے ڈریں ۔ اور سیدھی بات بولیں ۔ (ف 1)
1) یہ خطاب ان لوگوں سے ہے جو مریض کے پاس بیٹھتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ وہ دوسروں کے لئے زیادہ سے زیادہ وصیت لکھوا لیں اور اصل ورثا کو محروم رکھیں ، فرمایا یہ حرکت نہایت مذموم ہے ، ان کو سوچنا چاہئے کہ اگر یہی پوزیشن انکی ہو تو وہ کیا کریں ، یعنی یعنی اگر ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہوں تو کیا یہ گوارا کریں گے کہ ان کے لئے کچھ نہ چھوڑ جائیں ۔
Top