Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 142
وَ مِنَ الْاَنْعَامِ حَمُوْلَةً وَّ فَرْشًا١ؕ كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌۙ
وَ : اور مِنَ : سے الْاَنْعَامِ : چوپائے حَمُوْلَةً : بار بردار (بڑے بڑے) وَّفَرْشًا : چھوٹے قد کے / زمین سے لگے ہوئے كُلُوْا : کھاؤ مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ : دیا تمہیں اللّٰهُ : اللہ وَلَا تَتَّبِعُوْا : اور نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم (جمع) الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اور چارپایوں میں بوجھ اٹھانے والے (یعنی بڑے بڑے) بھی پیدا کئے اور زمین سے لگے ہوئے (یعنی چھوٹے چھوٹے) بھی (پس) خدا کا دیا ہوا رزق کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو وہ تمہارا صریح دشمن ہے
ومن الانعام حمولۃ وفرشا کلوا مما رزقکم اللہ ولا تتبعوا خطوات الشیطن انہ لکم عدو مبین . اور مویشیوں میں اونچے قد کے اور چھوٹے قد کے جو کچھ اللہ نے تم کو دیا ہے کھاؤ اور شیطان کے قدم بقدم نہ چلو بلاشک وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔ حمولۃ : سواری یا باربرداری کے جانور جیسے اونٹ بیل۔ فرشاً : وہ پست قد چھوٹے جانور جو سواری یا باربرداری کے کام میں نہیں آتے جیسے بھیڑ ‘ بکری اور اونٹ اور گائے کے بچے۔ کلوا : میں امر اباحت کے لئے ہے یعنی کھا سکتے ہو کھانے کی اجازت ہے مما : میں من : تبیعضیہ ہے کیونکہ اللہ نے جو رزق دیا ہے وہ سب تو نہیں کھایا جاسکتا۔ شیطان کی پیروی نہ کرو کا یہ مطلب ہے کہ شیطانی راستہ پر نہ چلو کہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دینے لگو۔ حمولۃ وفرشا : کا عطف جنتٍ : پر ہے یعنی اللہ نے یہ جانور بھی پیدا کئے۔
Top