Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 165
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ١ؕ وَ لَوْ یَرَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ١ۙ اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ
وَمِنَ
: اور سے
النَّاسِ
: لوگ
مَنْ
: جو
يَّتَّخِذُ
: بناتے ہیں
مِنْ
: سے
دُوْنِ
: سوائے
اللّٰهِ
: اللہ
اَنْدَادًا
: شریک
يُّحِبُّوْنَهُمْ
: محبت کرتے ہیں
كَحُبِّ
: جیسے محبت
اللّٰهِ
: اللہ
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اَشَدُّ
: سب سے زیادہ
حُبًّا
: محبت
لِّلّٰهِ
: اللہ کے لیے
وَلَوْ
: اور اگر
يَرَى
: دیکھ لیں
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
ظَلَمُوْٓا
: ظلم کیا
اِذْ
: جب
يَرَوْنَ
: دیکھیں گے
الْعَذَابَ
: عذاب
اَنَّ
: کہ
الْقُوَّةَ
: قوت
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
جَمِيْعًا
: تمام
وَّاَنَّ
: اور یہ کہ
اللّٰهَ
: اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعَذَابِ
: عذاب
اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ اللہ کے علاوہ دوسروں کو اللہ کا ہمسر بناتے ہیں، ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی اللہ سے رکھنی چاہیے اور جو ایمان والے ہیں وہ سب سے زیادہ اللہ سے محبت رکھنے والے ہیں اور اگر یہ اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے اس وقت کو دیکھ سکتے جبکہ یہ عذاب سے دوچار ہوں گے تو ان پر یہ حقیقت اچھی طرح واضح ہوجاتی کہ سارا زور اور اختیار اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اور اللہ بڑا ہی سخت عذاب دینے والا ہے۔
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادً یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ ط وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ط وَلَوْ یَرَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْآ اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ لا اَنَّ الْقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیْعًا لا وَّاَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعَذَاب۔ (اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ اللہ کے علاوہ دوسروں کو اللہ کا ہمسر بناتے ہیں، ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی اللہ سے رکھنی چاہیے اور جو ایمان والے ہیں وہ سب سے زیادہ اللہ سے محبت رکھنے والے ہیں اور اگر یہ اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے اس وقت کو دیکھ سکتے جبکہ یہ عذاب سے دوچار ہوں گے تو ان پر یہ حقیقت اچھی طرح واضح ہوجاتی کہ سارا زور اور اختیار اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اور اللہ بڑا ہی سخت عذاب دینے والا ہے) (البقرۃ : 165) اَنْدَادً کا مفہوم گزشتہ آیت کریمہ میں توحید کے اثبات اور شرک کے رد میں ایسی جامع دلیل بیان فرمائی گئی ہے جس کے بعد شرک کے لیے کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی۔ لیکن تعجب کی بات ہے کہ دنیا میں ایسے ایسے لوگ موجود ہیں جن پر کوئی دلیل اثر انداز نہیں ہوتی، چناچہ اس آیت کریمہ میں ایسے ہی لوگوں کا ذکر فرمایا جارہا ہے، جو دوسری قوتوں کو اللہ کا شریک اور ہمسر بناتے ہیں اور پھر اسی پر بس نہیں ان سے اس طرح محبت رکھتے ہیں جیسے اللہ سے محبت کرنے کا حق ہے۔ اس میں شریک اور ہمسر کے لیے انداد کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ انداد، ند کی جمع ہے۔ ند عربی زبان میں مثل اور مشابہ کو بھی کہتے ہیں اور مخالف اور مدمقابل کو بھی۔ چناچہ انداد کے معنی ” اضداد اور اشباہ “ دونوں کیے گئے ہیں۔ کیونکہ دنیا میں دونوں طرح کا شرک مروج رہا ہے۔ بہت سی قوموں نے اپنے دیوتائوں کو محض ایک خدائے اصغر یا ماتحت خدا تسلیم کیا ہے اور مجوس نے اہرمن کو یزدان کے حریف و مقابل کی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ انداد سے مراد عموماً مورتیاں، بت اور دیوتا لیے گئے ہیں۔ لیکن اس میں بھی کوئی شبہ نہیں اور مفسرین نے اس کی وضاحت کی ہے کہ انداد سے مراد قوموں کے وہ سردار اور وہ لیڈر ہیں جن کے پیچھے لوگ چلتے ہیں۔ بعض اہل علم نے اس لفظ کو اس سے بھی زیادہ وسیع معنوں میں لیا ہے کیونکہ لفظ کے عموم میں ایسے تمام معنی کی گنجائش ہے۔ چناچہ وہ یہ کہتے ہیں کہ انداد سے مراد ایسے لوگ ہیں جن کی عقیدت اور محبت اور جن کی اطاعت کا جذبہ اس حد تک پہنچ جائے کہ قلب و دماغ پر اس کا تسلط ہوجائے۔ چناچہ مشرک قوموں کو دیکھ کر ان تمام معانی کی تصدیق کرنا پڑتی ہے۔ وہ زمانہ گزر گیا یا اب اگر کہیں ہے تو شاید کہیں پسماندہ علاقوں میں اس کے اثرات باقی ہوں جہاں بتوں، دیوتائوں اور مورتیوں کی پوجا کی جاتی ہے۔ بلکہ اب تو اصل شرک جو مشاہدے میں آرہا ہے اس کا زیادہ تر تعلق اطاعت، عصبیت اور محبت سے ہے۔ آج بھی مسیحیوں کو محبت اور تعلق خاطر خدا سے کہیں زیادہ خدا کے بیٹے اور پھر روح القدس اور مقدس کنواری سے ہے اور ہندئوں کی محبت اور تعلق خاطر اپنے ایشور اور پر ماتما سے کہیں زیادہ درگا مائی، لکشمی مائی اور اگنی دیوتا وغیرہ دیویوں، دیوتائوں کے ساتھ اور رشیوں، منیوں اور سادھوئوں کے ساتھ ہے اور جہاں تک اطاعت، عقیدت اور عصبیت کا تعلق ہے، اس کے مظاہر تو آپ جابجا مشرک قوموں میں کیا، مسلمانوں میں بھی دیکھیں گے۔ وہ اللہ کو ایک مان کر بھی اس کی اطاعت اس شرط کے ساتھ کریں گے کہ اس کی زد نفسانی خواہشات، انفرادی اور اجتماعی مفادات، اور عہدہ اور منصب پر نہ پڑتی ہو۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہنا چاہیے کہ ان کا اپنے اللہ سے تعلق اس وقت تک قائم ہے جب تک کسی اور تعلق سے اس کا تصادم نہیں ہوتا اور جب تصادم ہوجائے، تو پھر ترجیح دیتے وقت ہمیشہ جھکائو دوسرے تعلقات کی طرف ہوتا ہے، اللہ کے تعلق کو بھلادیا جاتا ہے۔ جہاں تک قلبی تعلق جسے محبت کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اس کا معاملہ تو اور بھی مشکل ہے۔ محبت ایک ایسا بےپناہ جذبہ ہے جو دوسرے تمام جذبوں پر غالب آجاتا ہے۔ نفع و نقصان کے تصورات بھی اس جذبہ کو شکست نہیں دے سکتے۔ کمزور سے کمزور انسان بھی محبت کے جذبے سے توانا ہوجاتا ہے۔ ایک بلی اپنے بچے کو بچانے کے لیے اسی جذبے سے قوت پاکر چیتے کی آنکھیں نکالنے کے لیے تیار ہوجاتی ہے۔ مامتا کے جذبے کی شدت تمام حیوانات میں ایک ضرب المثل کی حیثیت رکھتی ہے اور مامتا محبت ہی کا ایک روپ ہے۔ انسانوں کا حال بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔ لیکن انسانوں میں بالعموم دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ کہنے کو کسی کو بھی محبوب قرار دیں لیکن حقیقت میں ان کا محبوب اپنے مفادات، اپنی آرزوئیں اور اپنی خواہشِ نفس کے سوا کچھ اور نہیں۔ مومن سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے چناچہ جب تک انسان ایمانی قوت سے محروم رہتا ہے تو حُبِّ دنیا ہی وہ اصل جذبہ ہے جو ہر جگہ اسے کھینچے پھرتا ہے۔ مشرک لوگ تو اپنے بنائے ہوئے شریکوں سے محبت کرتے ہیں اور ان کی محبت اللہ سے محبت پر غالب آجاتی ہے۔ لیکن یہ شریک بھی صرف بت اور دیوتا ہی نہیں بلکہ ان کے اپنے مفادات، عہدہ و منصب، جاہ و مرتبہ، اور بڑی قوتوں سے تعلقات وہ انداد ہیں جن کی حقیقت میں پوجا کی جاتی ہے اور جن کے سامنے باقی تمام تعلقات بےوزن ہو کر رہ جاتے ہیں۔ لیکن ایک مومن وہ اپنی تمام ضرورتیں رکھتا ہوابھی غیر مشروط محبت کا تعلق صرف اپنے اللہ سے رکھتا ہے۔ اسے اپنے ماں باپ، اپنے بیوی بچوں، اپنے دوست احباب اور ضرورت کی اور چیزوں سے بھی پیار اور محبت ہے۔ لیکن اس محبت کو وہ اللہ کی محبت پر کبھی غالب نہیں آنے دیتا۔ جب بھی ان دونوں محبتوں میں تصادم ہوتا ہے تو اللہ کی محبت کے سامنے باقی ہر محبت دم توڑ جاتی ہے۔ حتی کہ آدمی کی اپنی ذات اللہ کی محبت کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ اللہ کی محبت کا حق ادا کرتے ہوئے اگر مال لٹانا پڑے تو وہ دریغ نہیں کرتا، بچوں کی قربانی دینا پڑے تو وہ اس کے لیے تیار رہتا ہے، حتیٰ کہ اپنی ذات کو بھی اگر قربان کرنا پڑے تو اسے وہ نعمت غیر مترقبہ خیال کرتا ہے۔ ایک مومن اور غیر مومن میں یہی وہ حقیقی فرق ہے جو دونوں کی حقیقی پہچان ہے۔ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَشَدُّ حُبًّا لِلّٰہِِ میں اسی حقیقت کو واشگاف فرمایا گیا ہے۔ مومن مردم بےزار نہیں ہوتا کہ وہ کسی سے بھی تعلق نہ رکھے، وہ نہایت دلآویز شخصیت کا مالک ہوتا ہے۔ مسلمان کے لہو میں دل نوازی کا سلیقہ پایا جاتا ہے۔ مروت واخوت مومن کا وہ حسن عالمگیر ہے جس سے پوری دنیا نے فائدہ اٹھایا ہے۔ وہ ایک شفیق باپ، ایک پیار کرنے والا شوہر، ایک ایثار کرنے والا بھائی، ایک مروت سے کام لینے والا شہری ہے۔ جس کی ایک ایک اد اسے اپنائیت جھلکتی ہے۔ لیکن اس کے یہ تمام تعلقات محبت کی اس سطح سے نیچے رہتے ہیں جہاں سے اللہ کی محبت شروع ہوتی ہے۔ ضرورت پڑنے پر اس طرح کی تمام محبتیں اللہ کی محبت پر قربان کردی جاتی ہیں۔ لیکن اس کی ذات، اس کی صفات، اس کے احکام اور اس کے حقوق سے محبت کو کسی صورت بھی قربان نہیں کیا جاسکتا۔ آج امت مسلمہ نے اسی حقیقت کو کھو کر ٹھوکریں کھائی ہیں، وہ اللہ کی ذات پر ایمان رکھتی ہے لیکن دوسری قوتوں کے سامنے جھکتی ہے۔ وہ اللہ کی صفات کو مانتی ہے، لیکن دست سوال دوسروں کے سامنے دراز کرتی ہے۔ دلوں کو آباددوسروں کے تصورات سے کرتی ہے۔ بڑی قوتوں کے نمائندہ افراد کو وہ اپنی قسمت کا مالک سمجھتی ہے۔ اور ان کی خواہشات پر اپنا سب کچھ قر بان کردیناعقل کا تقاضا جانتی ہے۔ اس طرح سے اس نے اپنے اوپر وہ ظلم توڑا ہے جس سے اس کی پوری شخصیت بلکہ پوری تاریخ لہو لہو ہو کر رہ گئی ہے۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے فرمایا گیا ہے کہ کاش ! یہ ظالم لوگ اس وقت کو دیکھ سکتے جب یہ عذاب سے دوچار ہوں گے۔ تب ان کو پتہ چلے گا کہ دنیا میں اللہ کی قوت کے مقابلے میں کوئی قوت نہیں۔ وہاں بڑے بڑے حکمرانوں کو سرنگوں دیکھیں گے۔ کوئی کسی کو عذاب سے نہیں بچاسکے گا اور اللہ کا عذاب ایسا شدید ہوگا کہ آج اس کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں۔ تب ان کو اندازہ ہوگا کہ ہم نے جن قوتوں سے ایسا تعلق قائم کیا جیسا اپنے اللہ سے کرنا چاہیے تھا اور انھیں ہم نے عملی طور پر اللہ کا شریک بنائے رکھا وہ تو آج کسی اختیار کے حامل نہیں۔ نہ وہ اپنے آپ کو بچا سکیں گے اور نہ ہی کسی اور کو بچا سکیں گے۔ لیکن اس وقت کا جاننا کسی کام نہیں آئے گا کیونکہ وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔ قوت کا اصل سرچشمہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اس آیت کریمہ میں اِنَّ الْقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیْعًا نہایت قابل توجہ ہے۔ قیامت کے دن جب کافر لوگ عذاب سے دوچارہوں گے اور کوئی انھیں بچانے والا نہیں ہوگا اور جس طرح یہ پکڑے جائیں گے اسی طرح ان کے لیڈر بھی عذاب میں گرفتار ہوں گے تب ان کو پتہ چلے گا کہ سارا زور اور اختیار اور قوت تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ درحقیقت یہی وہ نکتہ ہے جہاں سے امتیں پھسلتی ہیں۔ انسان کو کبھی کوئی لالچ بہکاتا ہے اور کبھی ڈر اور خوف اسے منزل اور راستہ بدلنے پر مجبور کردیتا ہے۔ جب وہ یہ دیکھتا ہے کہ میرا سامنا ایک بہت بڑی قوت والے سے ہے۔ میں اس کی قوت کا مقابلہ نہیں کرسکتا اگر میں نے اس کی بات نہ مانی تو وہ مجھے صفحہ ہستی سے مٹا دے گایا میرا جینا عذاب کردے گا۔ اس خوف کے نتیجے میں وہ سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے چاہے اس سے ایمان بچے نہ انسانیت۔ یہاں یہ بتلایا جارہا ہے کہ تمہیں اللہ کی قوت کا یقین قیامت کے دن عذاب دیکھ کر تو آئے گا ہی، کاش ! آج یہ یقین اپنے اندر پیدا کرلو کہ جن پتلیوں کو تم طاقت کا مظہر سمجھ رہے ہو وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ طاقت کا سررشتہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ تاریخ ایسی مثالوں سے بھرپور ہے کہ اللہ کی مدد سے چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر غالب آگئیں۔ ممولے نے شہباز کو شکست دی۔ نہایت پسماندہ قوتوں نے صدیوں کی مستحکم حکومتوں کو اکھاڑ پھینکا۔ بڑے بڑے خداوندِ جہاں اس دنیا میں اٹھے، لیکن دست بےدادِ اجل سے کبھی رستگاری نہ پاسکے۔ جس قوم نے بھی تاریخ کے اس سبق کو پہچانا اس نے تاریخ میں اپنا نام ثبت کردیا۔ لیکن جس قوم نے اس سبق سے روگردانی کی وہ ایک بھولی بسری کہانی کے سوا اپنی کوئی جگہ نہ بنا سکی۔ درحقیقت یہی وہ سب سے بڑا شرک ہے جس سے قرآن نے انسانوں کو بچانے کی کوشش کی ہے کہ انسان انسانوں سے وہ رشتہ جوڑتا ہے جو درحقیقت اپنے اللہ سے اسے جوڑنا چاہیے۔ اگلی آیت کریمہ میں مشرکانہ زندگی سے جو نتیجہ نکلتا ہے اسی کے ایک اور پہلو کو واضح فرمایا گیا ہے۔
Top