Ruh-ul-Quran - Al-Israa : 63
قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَاِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَآءً مَّوْفُوْرًا
قَالَ : اس نے فرمایا اذْهَبْ : تو جا فَمَنْ : پس جس تَبِعَكَ : تیری پیروی کی مِنْهُمْ : ان میں سے فَاِنَّ : تو بیشک جَهَنَّمَ : جہنم جَزَآؤُكُمْ : تمہاری سزا جَزَآءً : سزا مَّوْفُوْرًا : بھرپور
(فرمایا جا، چلا جا (جو مرضی ہو کر) جو ان میں سے تیرے پیرو بن جائیں گے تو جہنم تم سب کا پورا پورا بدلہ ہے۔
قَالَ اذْھَبْ فَمَنْ تَبِعَکَ مِنْھُمْ فَاِنَّ جَھَنَّمَ جَزَآؤْکُمْ جَزَآئً مَّوْفُوْرًا۔ (سورۃ بنٓیْ اسرآئِ یل : 63) (فرمایا جا، چلا جا (جو مرضی ہو کر) جو ان میں سے تیرے پیرو بن جائیں گے تو جہنم تم سب کا پورا پورا بدلہ ہے۔ ) بارگاہِ خداوندی سے ذریت آدم کو ورغلانے کی جو مہلت ابلیس نے مانگی تھی، اسے دے دی گئی۔ اور ایک طرح سے کھلی چھوٹ دے دی گئی کہ انسانوں کو بہکانے کے لیے تو جو کرنا چاہتا ہے، کر گزر، تیرے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ البتہ ایک بات یاد رکھ کہ جو لوگ تیری پیروی کریں گے انھیں بھی اور تمہیں بھی جہنم کی ایسی سزا دی جائے گی کہ تمہاری زندگی بھر کی کارگزاریوں کے بدلے کے لیے کافی ہوگی۔ تمہیں ممکن ہے یہ خیال ہو کہ قیامت تک کا لمبا عرصہ تم سزا سے بچے رہو گے، یہ تمہاری حوصلہ افزائی کا بہت بڑا ذریعہ بن جائے گا، لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جس جہنم میں تمہیں ڈالا جائے گا وہ اتنی مکمل سزا اپنے اندر رکھتی ہے کہ جو اس لمبے فاصلے کو بھی سمیٹ لے گی اور سزا پانے والا چیخے گا کہ یہ سزا کی شدت صرف اس وجہ سے ہے کہ میں ایک طویل عرصہ سزا سے بچا رہا اور اپنی کوششوں سے اولادِ آدم کو بگاڑتا رہا۔
Top