Al-Qurtubi - Nooh : 2
قَالَ یٰقَوْمِ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : بیشک میں نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا ہوں کھلم کھلا
انہوں نے کہا کہ بھائیوں میں تم کو کھلے طور پر نصحیت کرتا ہوں
قال یقوم انی لکم نذیر یعنی میں تمہیں ڈرانے والا ہوں۔ مبین۔ میں تمہارے سامنے تمہاری اس زبان میں اظہار کرنے والا ہوں جسے تم پہچانتے ہو۔ ان اعبدواللہ واتقوہ ان مفسرہ ہے جس طرح ان انذر میں گزر چکا ہے۔ اعبدوا اس کی وحدانیت کا اظہار کرو۔ واتقوہ تم ڈرو۔ واطیعون۔ جس چیز کا میں تمہیں حکم دیتا ہوں اس میں میری اطاعت کرو۔ میں تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ یغفرلکم من ذنوبکم جواب ام رکی وجہ سے یغفر کو جزم دی گئی ہ۔ من زائد ہے۔ کلام کا معنی ہے وہ تمہارے لئے تمہارے گناہ بخش دے، یہ سدی کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا زائدہ ہونا صحیح نہیں کیونکہ من کا واجب میں اضافہ نہیں کیا جاتا (2) ۔ یہ یہاں بعضیہ ہے۔ اس سے مراد بعض گناہ ہیں جو مخلوق کے حقوق سے متعلق نہ ہوں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ جنس کے بیان کے لئے ہے۔ اس میں بعد ہے کیونکہ اس سے پہلے کوئی جنس نہیں گزری جو اس کے مناسب ہو۔ زید بن اسلم نے کہا : معنی ہے اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے گناہوں سے نکالے (3) ۔ ابن شجرہ نے کہا : معنی ہے جن گناہوں پر تم استغفار کرتے ہو اللہ تعالیٰ تمہارے لئے ان گناہوں کو بخش دے (4)
Top